دوحہ :اقوامِ متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ مفلوج ہو چکا ہے اور انہیں سلامتی کونسل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مطالبے کی قرارداد کی ناکامی پر افسوس ہے۔
قطر میں دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ’ادارے کے اختیارات اور ساکھ کو اس فیصلے میں عمل درآمد کروانے میں ناکامی پر شدید نقصان پہنچا ہے۔‘ تاہم انھوں نے مزید کہا کہ ’میں وعدہ کر سکتا ہوں کہ میں ہمت نہیں ہاروں گا۔
یہ رائے شماری اس وقت ہوئی جب گوتریس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کو کونسل کی توجہ میں لانے کے لیے استعمال کیا تاکہ ’کسی بھی ایسے معاملے کی طرف توجہ دلوائی جا سکے جو ان کی رائے میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کے قیام کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔‘ انھوں نے وضاحت کی تھی کہ ’ہمیں خدشہ ہے کہ اس معاملے کے بعد سے انسانیت سوز کارروائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘
قطر کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل اور حماس پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوششیں جاری رکھے گا۔
حالیہ ہفتے بھر میں جاری رہنے والی لڑائی میں قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت اسرائیل سے اغوا کیے گئے درجنوں یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں آئی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے تمام علاقوں میں زمینی کارروائی جاری ہے اور اس نے وہاں موجود 20 لاکھ عام شہریوں کو المواصی کی ’انسانی بنیادوں پر بنائی گئی زون‘ میں جانے کی ہدایت کی ہے۔ یہ زون صرف آٹھ اعشاریہ پانچ مربع کلومیٹر ہے جو لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے حجم میں چھوٹا ہے۔
المواصی دراصل بحیرہ روم سے متصل ایک پتلی سی پٹی ہے۔ یہاں بہت کم عمارتیں ہیں اور یہاں زیادہ تر ریت کے ٹیلے اور کاشت کاری کے لیے زمین نظر آتی ہے۔ اسرائیلی حملے میں اب تک 17 ہزار سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں جن میں سات ہزار سے زیادہ بچے ہیں
عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈراس ادھانوم غبریسس نے کہا ہے کہ صحت پر آنے والے اثرات تباہ کن ہیں اور غزہ کا نظامِ صحت تباہی کے دہانے پر ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو کم سے کم رقبے میں جانے پر مجبور کرنے کے باعث ’بیماری کے پھیلاؤ کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو رہا ہے۔