کوئٹہ: اعظم سواتی کو بلوچستان پولیس سے رہائی ملنے سے پہلے ہی سندھ پولیس نے گرفتار کرلیا۔
بلوچستان ہائیکورٹ کےحکم کےباوجود پی ٹی آئی رہنما کو رہا نہیں کیا گیا،سندھ پولیس نے اسی نوعیت کے 13مقدمات میں اعظم سواتی کو کوئٹہ سے اپنی تحویل میں لے لیا ،سندھ پولیس اعظم سواتی کو لے کر بلوچستان سے سندھ روانہ ہوگئی ہے ، بلوچستان ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف قابل اعتراض ٹویٹس سے حوالے سے درج پانچ مقدمات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا۔
اعظم سواتی کے کے خلاف بلوچستان میں قائم پانچ مقدمات کے خاتمے کے لیے ان کے صاحبزادے عثمان سواتی نے بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر فیصلہ سناتے ہوئے ہائیکورٹ کے جج ہاشم خان کاکڑ پر مشتمل بینچ نے اعظم سواتی کے خلاف پانچوں مقدمات کو غیر قانونی قرار دےدیا ۔
اعظم سواتی کے بیٹے کے وکیل نصیب اللہ ترین کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ اعظم سواتی کے خلاف راولپنڈی میں مقدمہ درج ہوا ہے اس لیئے ان کے خلاف کسی دوسرے علاقے میں اس کیس سے متعلق ایف آئی آر درج کرنے کا کو ئی قانونی جواز نہیں ،ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ اگر اعظم سواتی کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں ہیں تو ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
نصیب اللہ ترین نے کہا ہائیکورٹ کے جج نے ان مقدمات میں پولیس کی جانب سے ریمانڈ لینے سے متعلق برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ اس تفتیشی افسر کے خلاف کارروائی کی جائے جس نے ان مقدمات میں اعظم سواتی کا ریمانڈ لیا ۔
واضح رہے کہ بلوچستان پولیس نے اعظم سواتی کو ایک مقدمے کے حوالے سے اسلام آباد سے تحویل میں لے کر ضلع کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں منتقل کیا تھا۔کچلاک کے علاوہ اعظم سواتی کے خلاف چار دیگر علاقوں میں اسی نوعیت کے مقدمات درج کیئے گئے ہیں، اور اب سندھ پولیس اعظم سواتی کو تحویل میں لے کر سندھ روانہ ہوگئی ہے ۔