لاہور: پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے کابینہ نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈیننس 2021 کی منظوری دے دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہےکہ نیا بلدیاتی نظام صوبے کے عوام کو حقیقی معنوں میں بااختیار بنائے گا اور نئے بلدیاتی نظام کو مشاورت کے ساتھ حتمی شکل دی گئی ہے۔ نئے بلدیاتی ایکٹ کے تحت الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہوں گے اور اس سلسلے میں آرڈیننس آئندہ چند روز میں جاری ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 2019 کے ایکٹ کے تحت 455 بلدیاتی ادارے قائم کیے گئے تھے اور 2013 کے بلدیاتی ایکٹ میں بلدیاتی اداروں کی تعداد 239 تھی جب کہ نئے بلدیاتی ترمیمی آرڈیننس کے تحت پنجاب میں 46 بلدیاتی ادارے قائم ہوں گے۔ نئے بلدیاتی آرڈیننس میں 11 میٹروپولیٹن کارپوریشن اور 35 ضلع کونسل ہوں گی جبکہ دیہی علاقوں میں 3433 ولیج کونسل بنائی جائیں گے جب کہ شہری علاقوں میں 2 ہزار171 نیبر ہڈکونسل بنیں گی۔
بلدیاتی انتخابات میں بیلٹ پیپرز کی تعداد کم کرکے دو کردی گئی ہے جس کے تحت شہری علاقوں میں میٹروپولیٹن اور نیبر ہڈ کا بیلٹ پیپر ہوگا جب کہ دیہی علاقوں میں ضلع کونسل اور ولیج کونسل کا بیلٹ پیپر ہوگا۔
لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن میں میئر سمیت ارکان کی تعداد 70 ہوگی، لاہورمیں ایک لارڈ میئر اور دو ڈپٹی میئر ہوں گے، جنرل کونسلرز کی تعداد 28 ہوگی اور 42مخصوص نشستیں ہوں گی۔