گوادر پولیس نے بلوچ رہنما میر یوسف مستی کو گرفتار کرلیا

گوادر پولیس نے بلوچ رہنما میر یوسف مستی کو گرفتار کرلیا

گوادر: پولیس نے ریاست کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے پر بلوچ متحدہ محاذ کے صدر میر یوسف مستی خان کو گرفتار کرلیا ۔ گوادر میں " گوادر کو حق دو " کی تحریک چل رہی ہے اورشرکاء 22 روز سے دھرنا دیئے ہوئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق بلوچ متحدہ محاذ کے صدر میر یوسف مستی خان کو پولیس نے ریاست کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں گرفتار کیا ہے ۔ پولیس نے میر یوسف مستی خان کو ایک ہوٹل سے حراست میں لے کر عدالت میں پیش کیا ۔ عدالت نےمیر یوسف مستی خان کو ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے ۔

دوسری طرف  مولانا ہدایت الرحمٰن نے بی ایم ایم کے رہنما کی گرفتاری کی مذمت کی اور کہا کہ ’ہم گرفتاریوں اورگوادر پولیس کے رویوں سے نہیں ڈرتے، ہمارے پُر امن احتجاج کو تشدد کی جانب دھکیلا جارہا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ گوادر کے عوام نے یوسف مستی خان کی گرفتاری کے خلاف گوادر پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن گوادر کے ڈپٹی کمشنر کی اپیل پر یہ فیصلہ مؤخر کردیا گیا۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں گوادو کو حق دو کی تحریک چلائی جارہی ہے اور بلوچ رہنما دھرنے کے شرکا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے گوادر پہنچے تھے۔دھرنے کے منتظمین نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے مولانا ہدایت الرحمٰن کے خلاف بھی مقدمات درج کیے ہیں  اور پولیس نے تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن دھرنے میں ہزاروں افراد کی موجودگی کی وجہ سے نہیں کرسکی۔