لاہور: حکومت نے پی ڈی ایم کا لاہور جلسہ ناکام کرنے کے لیے منصوبہ بندی کر لی اور 3 پلان بنا لیے۔ پلان اے کے مطابق پنجاب کے دیگر اضلاع سے آنے والے کارکنوں کو ان کے اضلاع میں روکا جائے گا۔ پلان بی کے مطابق لاہور کے داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینر لگائے جائیں گے۔
پلان سی کے مطابق جلسہ میں شریک رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مقدمات درج کیے جائیں گے جبکہ مقامی ضلعی انتظامیہ نے لسٹیں تیار کر کے حکام کو بھجوا دیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور جلسے کے لیے دیگر اضلاع سے پولیس نفری بھی بلائی جائے گی اور جلسہ میں شرکاء کی مانیٹرنگ سیف سٹی اتھارٹی لگے کیمروں سے کی جائے گی۔ جلسہ میں شریک رہنماوں اور کارکنوں کے خلاف کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مقدمات درج کیے جائیں گے۔
اس سے قبل لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا لاہور کے قدم، قدم پر جلسہ ہو رہا ہے اور جعلی حکومت کو گھر بھیجنے کا وقت آ گیا ہے کیونکہ غریب کا چولہا دوبارہ جلانے کا وقت آ گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت والے کہتے تھے این آر او نہیں دوں گا لیکن 2 روز سے ہاتھ جوڑ کر خود این آر او مانگ رہے ہیں۔ اب انشااللہ استعفے ان کے منہ پر ماریں گے اور ن لیگ کا شیر آخری دم تک لڑے گا۔ مریم نواز نے کہا کہ آندھی آئے یا طوفان لاہور کے لوگوں سے 13 دسمبر کو ملاقات مینار پاکستان پر ہو گی۔ ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے والو کو این آر او نہیں ملے گا جبکہ (ن) لیگ کے شیر آخری دم تک کھڑے رہیں گے۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا ابھی تک ہم نے اپنے اراکین کو استعفے دینے کا نہیں کہا لیکن میرے پاس اراکین کے استعفوں کے انبار لگے ہوئے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اس ملک کی خدمت کی ہے اور آئندہ بھی کرے گی اور مستقبل انشااللہ مسلم لیگ (ن) کا ہے۔
ڈی جے بٹ کی گرفتاری سے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ اپنے ہی لوگوں سے دغا کیا ہے اور ہمیں علم نہیں تھا کہ آپ کا مقابلہ پی ڈی ایم کی بجائے کرسیاں اور ٹینٹ والوں سے ہے۔ مسلم لیگ (ن) ڈی جے بٹ کی گرفتاری کی مذمت کرتی ہے اور اب اس سے یہ چیز ظاہر ہو گئی ہے کہ پی ڈی ایم کامیاب ہو گئی ہے۔