کیلیفورنیا: سائنس وٹیکنالوجی سے وابستہ امریکا کی معروف کاروباری شخصیت ایلون مسک کے جدید پروٹوٹائپ سٹارشپ کو ریاست ٹیکساس کی تجربہ گاہ سے فضا میں لانچ کیا گیا تھا۔
پچاس میٹر بلند یہ سٹارشپ راکٹ مطلوبہ اونچائی پر گیا اور واپسی پر گر کر تباہ ہو گیا۔ تاہم ایلون مسک اپنے تجربے سے مطمئن اور خوش دکھائی دے رہے ہیں۔ پرواز سے قبل میڈیا سے گفتگو میں اس امکان کو رد نہیں کیا تھا کہ ان کا تجربہ ناکام ہو سکتا ہے۔ انھیں امید ہے ایک دن ان کا یہ خواب سچ ثابت ہوگا کیونکہ دنیا اور ان کی کمپنی کا خواب اسی سے وابستہ ہے۔
سپیس ایکس کا یہ سٹارشپ راکٹ عوام کو خلاف کی وسعتوں میں لے کر جائے گا۔ ایلون مسک کا اسی کے ذریعے انسانوں کو چاند اور بعد ازاں مریخ پر بھی لے کر جانے کا پلان ہے۔
سپیس ایکس کے سربراہ ایلون مسک نے اس موقع پر اپنی ٹیم کے اراکین کا مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس تجربے میں تمام ضروری ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے۔ ہم مریخ پر جانے کیلئے تیار ہیں۔
سٹارشپ راکٹ مستقبل میں انسانوں کو چاند اور مریخ پر لے کر جائے گا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ درکار تمام ڈیٹا حاصل کر لیا گیا تھا۔ راکٹ پر کوئی شخص سوار نہیں تھا۔ لینڈنگ سے پہلے راکٹ میں آگ لگ گئی تھی۔ سپیس ایکس کمپنی کا راکٹ تجرباتی پرواز کے بعد واپسی پر گر کر تباہ ہو گیا۔
یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ ایلون مسک کے پروگراموں کو بعض لوگ دیوانے کی باتیں قرار دیتے ہیں۔ ان افراد میں سائنس وٹیکنالوجی سے وابستہ افراد اور سابق خلا باز بھی شامل ہیں۔ خلا بازوں کا کہنا ہے کہ ایسا کبھی ممکن ہی نہیں کہ کوئی انسان مریخ پر جا کر رہ سکے۔ وہ اس منصوبے کو بیوقوفی سے تعبیر کرتے ہیں۔
خلائی جہاز اپولو آٹھ کے پائلٹ بل اینڈرز بھی ان افراد میں شامل ہیں جن کے نزدیک یہ پروگرام وقت اور پیسوں کا ضیاع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے خلائی پروگرام کے حمایتی رہے ہیں۔ اس سلسلے میں روبوٹ کے ذریعے اس کا تجربہ کیا جا سکتا ہے۔