لاہور: تھانہ شادمان میں درج جلاؤ گھیراؤ سمیت پانچ مقدمات میں شاہ محمود قریشی ،ڈاکٹر یاسمین راشد اور دوسرے ملزمان کے خلاف کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوئی۔
جج خالد ارشد کی عدالت میں دوران سماعت شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ عدالت ثبوت و گواہوں کو چھوڑے، میرا اور پراسکیوشن کا قرآن مجید پر حلف لے لے، اب بات صرف حلف پر ہوگی۔
شاہ محمود قریشی نے عدالت میں کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہیں ہم اپنی ضمانتیں واپس لے لیتے ہیں، آپ ڈاکٹر یاسمین راشد کی ضمانتوں پر فیصلہ کردیں ۔جس پر جج صاحب کا کہنا تھا کہ میں نے ریکارڈ مانگوایا ہے آج فیصلہ کردوں گا، عدالت نے ریکارڈ پیش نہ کرنے پر متعدد شوکاز تفتیشی افسران کو دیے ہیں۔ میں حیران ہوں ریکارڈ کیوں نہیں آتا میں تو ایک دو پیشیوں پر فیصلہ کردیتا ہوں۔
یاسمین راشد نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اگر جیل میں کچھ ہوا تو ذمہ دار آپ ہوں گے، میری نہیں سب دوستوں کی ضمانتیں ہونی چاہیں۔
عمر سرفراز چیمہ نے عدالت میں کہا کہ گواہ کے مطابق نو مئی سے قبل پندرہ لوگوں کی میٹینگ ہوئی، ان پندرہ میں سے چھ لوگوں نے پریس کانفرنس کی، پولیس نے آج تک ان چھ لوگوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔ پراسکیوٹر نے کہا کہ ہم نے انہیں بے گناہ نہیں کیا وہ چھ لوگ اشتہاری ہیں جس پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ پراسکیوٹر صاحب تصیح کرلیں وہ اشتہاری نہیں سرکاری ہیں، آپ مجھے دو دن دیں میں ان چھ لوگوں کو پکڑ کر آپکے سامنے پیش کردوں گا۔
بعد ازاں اے ٹی سی عدالت کے جج خالد ارشد نے کاروائی دو ستمبر تک ملتوی کردی۔