چیئرمین پی ٹی آئی نے  سنگین جرم کیا،میاں نواز شریف  اگلے ماہ واپس آئیں گے، اگر ہم الیکشن جیتے تو وزیراعظم نواز شریف ہی ہوں گے:شہباز شریف

چیئرمین پی ٹی آئی نے  سنگین جرم کیا،میاں نواز شریف  اگلے ماہ واپس آئیں گے، اگر ہم الیکشن جیتے تو وزیراعظم نواز شریف ہی ہوں گے:شہباز شریف

اسلام آ باد : وزیرا عظم شہبا زشریف کاکہنا ہےکہ ہم پر اب کوئی بوجھ نہیں ہےمردم شماری سی سی آئی کا سبجیکٹ ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں انٹرویو میں کہاکہ  ہم پر اب کوئی بوجھ نہیں ہےمردم شماری سی سی آئی کا سبجیکٹ ہے۔کل کی وفاقی کابینہ ختم ہوچکی ہے۔ہم نے ملک کے بہترین مفاد میں کام کیا۔16 ماہ کی مختصر ترین وفاقی حکومت  تھی، یہ مشکل ترین وقت تھا۔ 

تمام پارٹیوں کے تعاون سے ذمہ داری نبھائی۔پاکستان کی تاریخ میں بدترین سیلاب آیا۔ڈیفالٹ  ہی  نہیں بلکہ مارشل لا سے بھی قریب سے بچے۔جن اداروں نے الیکشن کرانا ہے ان کوآئین کی پاسداری کرنی چاہئے۔ آئی ایم سے پہلی قسط مل چکی ہے۔الیکشن جلد ا ز جلد ہونے چاہئیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ فرض کریں اگرہم امپورٹڈحکومت  ہوتے تو  ہمیں آئی ایم ایف کے معاملے میں مدد ملتی۔ہمیں ہر جگہ سے ریلیف ملتا۔ ہمیں  روس جانے کی کیا ضرورت تھی۔جب ہمیں مدد کی ضرورت تھی تو  مدد ہمارے دوست ممالک، چین، سعودی نے کی۔ہمیں اپنے دوستوں کو ساتھ لے کرچلنا چاہئے اور اگر کوئی ساتھ نہیں دیتا تو اسے دور نہ کریں۔نا ہم امپورٹڈ حکومت ہیں ، نہ ہی ہمیں   ہر جگہ سے ریلیف ملا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اگر ہم الیکشن جیتے تو وزیراعظم نواز شریف ہی ہوں گے۔میری کارکرردگی سے متعلق سوال نواز شریف سے ہی پوچھ لیں، نواز شریف والد کی جگہ ہیں، سمجھاتے ہیں اور ہم ان کے مشورے پر عمل کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل رات میں نے اسمبلی تحلیل کی ایڈوائس صدر پاکستان کو بھجوائی، آئین کہتا ہے اس سے پہلے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ سمری بھیجنے کا مرحلہ رات کو پورا ہوا، صدر نے دستخط بھی کردیے، آج پہلی ملاقات اپوزیشن لیڈر سے ہوئی، فی الوقت نگران وزیراعظم کے نام سے متعلق نہیں بتاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ احتساب کا عمل سب پر لاگو ہے، احتساب شفاف طریقے سے ہونا چاہیے، اسی طریقے سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ سائفر سے متعلق میری سربراہی میں نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی دو میٹنگز ہوئیں، موجودہ سیکریٹری خارجہ ایک میٹنگ میں ہمارے ساتھ تھے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیکریٹری خارجہ مبینہ سائفر کے وقت امریکہ میں ہمارے سفیر تھے، انہوں نے کہا کہ میری ڈونلڈ لو سے ملاقات ہوئی، ان سے جو گفتگو ہوئی وہ یہاں پیش کی، گفتگو میں سازش کا کہیں دور دور تک تذکرہ بھی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں جنرل باجوہ، نیول چیف، ایئر فورس کے چیف بھی موجود تھے، سب نے تائید کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت گرانے میں امریکا نے سازش نہیں کی، ہمارے موجودہ وزیر خارجہ نے کہا کہ گفتگو میں سازش کی بات دور دور تک نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا روس سے تعلقات بڑھ رہے تھے اس لیے سازش کی گئی، روس سے تو میری حکومت میں سستا تیل لیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر امریکی سازش سے حکومت معرض وجود میں آتی تو ہم سب کیلئے ڈوب مرنے کا مقام تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے امریکہ سے متعلق الگ الگ بیان دیے، انہوں نے دوسرے بیان میں کہا امریکہ نے سازش نہیں کی۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ سائفر گم ہوگیا۔انہوں نے سنگین جرم کیا۔ اگر یہ گم ہوگیا تو غیر ملکی جریدے میں کیسے چھپ گیا۔  وزیر اعظم ہو یا کوئی اور وہ سائفر پڑھ سکتا ہے ساتھ نہیں لے کر جاسکتا۔بیرونی  اشارے پر حکومت بنانے سے مرنا بہتر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا اس طرح کوئی سابق وزیراعظم، پاکستان کے خلاف زہر اگلے گا؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا امریکہ نے نہیں، فلاں نے سازش کی، فلاں نے نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یہ سر سے پاؤں تک جھوٹ کا پلندہ ہے، پاکستان کے امریکہ سے تعلقات میں دراڑ آگئی تھی، بہتری کیلئے بڑی محنت کی، ہمارے تمام برادر ممالک ناراض تھے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے چین سے دوبارہ تعلقات بحال کیے، وہیں لائے جہاں نواز شریف نے 2017 میں چھوڑا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کون سا چیلنج اور مشکل ہے جس میں سعودی عرب نے ساتھ نہ دیا ہو، زلزلہ اور سیلاب میں سعودی عرب نے بھائی کی طرح ساتھ دیا، بھائی چارہ کی ایسی مثال مل سکتی ہے؟ ان کو ناراض کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بغیر لالچ کے مدد کرنے والے ملک کے احسان فراموش بن گئے، چیئرمین پی ٹی آئی کے دور میں سعودی عرب سے ایسے تعلقات کا سوچا بھی نہیں جاسکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کی وادی، بزرگوں، ماؤں، بچوں کے خون سے سرخ ہوگئی، کشمیر کی آزادی، خودارادیت کا مسئلہ طے ہوئے بغیر بھارت سے تعلقات کیسے نارمل ہوسکتے ہیں؟ میں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ہمیں اچھے ہمسائے کی طرح رہنا چاہیے۔

جو نو مئی کے واقعات میں ملوث نہیں ان پر کیوں پابندی لگے گی۔ہمیں کوئی خوشی نہیں ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں گئے ہیں۔جب ہم جیلوں میں جاتے تھے تو چیئرمین پی ٹی آئی خود کہتے تھے ہم نے جیلوں میں بھیج دیا۔ نو مئی سے متعلق جو کچھ ہوا ریاست، فوج، جنرل عاصم منیر کیخلاف بغاوت تھی۔ جو 9مئی کے واقعات میں ملوث نہیں ان پر کیوں پابندی لگے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی اٹک قلعے میں نہیں، اٹک جیل میں ہیں۔جیلوں کی صورتحال بہتر بنانا چاہیئے۔میاں نواز شریف پاکستان کب آئیں گے ۔جیسے ہی نگران حکومت آتی ہے میں   لندن جائوں گا  لیکن اتنا ضرور کہوں گاکہ میاں نواز شریف  اگلے ماہ واپس آئیں گے۔ وہ قانون  کا سامنا  کریں گے۔  وہ انتخابی مہم میں لیڈ کریں گے۔نواز شریف ہمارے وزیرا عظم ہوں گے۔ نہ وہ ٹوپ پہنیں گے نہ بالٹی پہنیں گے ۔میں ان کا کارکن بن کر کام کروں گا۔ 

مصنف کے بارے میں