نئی دہلی: بھارت میں خواتین اہلکاروں کے ساتھ جنسی زیادتی سے متعلق ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔ 2007 سے تاحال بھارتی فوج میں خواتین اہلکاروں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 1 ہزار 243 واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے کیسز آئے دن سامنے آتے رہتے ہیں جس پر عالمی میڈیا نے بھی بھارت کو خواتین کے لیے غیر محفوظ ملک قرار دیا ہے لیکن اب انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی فوج میں بھی خواتین محفوظ نہیں۔
2015سے2017 کے درمیان درجن سے زائد خواتین آفیسرز نے سینئر افسران کے ہاتھوں زیادتی کا دعویٰ کیا جب کہ 2021 میں بھارتی فضائیہ کی خاتون پائلٹ نے سینئراسکواڈرن لیڈ ر کے خلاف ہراسگی اور جنسی زیادتی کی شکایت درج کرائی تھی۔ تاہم نام نہاد سیکولر اسٹیٹ کے دعویدار بھارت نے انصاف فراہم کرنے کے بجائے واقعے پر مٹی ڈالنے کے لیے متاثرہ خاتون پائلٹ کی ہی دُور دراز علاقے میں پوسٹنگ کر دی تھی۔
یہ پہلا واقعہ نہیں تھا 2005 میں بھی اسکواڈرن لیڈر انجلی گُپتا کو ائیر مارشل انیل چوپڑا کی طرف سے دست درازی کی شکایت پر الٹا انھیں ہی معطل کر دیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں 2007 میں کیپٹن نیہا راوت نے میجر جنرل اے کے لعل کے خلاف شکایت درج کرائی تھی جب کہ 2008 میں کیپٹن پونم کور کو بالا افسران کے خلاف اجتماعی زیادتی کی شکایت پر کورٹ مارشل کر دیا گیا تھا۔
2014 میں حاضر سروس آفیسر کرنل اجیت کمار کی اہلیہ نے بریگیڈئیر جے سنگھ کے خلاف جنسی بلیک میلنگ کا الزام عائد کیا تھا اور انکار کرنے پر اسٹیشن کمانڈر بریگیڈئیر جے سنگھ نے کرنل اجیت کمار سے سرکاری گھر خالی کروالیا تھا۔
بھارتی فوج میں خواتین اہلکاروں کی عصمتیں ان کے سینیئرز کے ہاتھوں محفوظ نہیں۔ گزشتہ 3 برسوں کے دوران 123 خواتین اہلکاروں نے جنسی ہراسگی اور زیادتی کی شکایات کیں۔