اسلام آباد: مسلم لیگ ن نے سیالکوٹ ضمنی الیکشن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سمیت حلقے کے فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ کیونکہ فارم 45 اور فارم 46 میں دستخطوں اور انگوٹھوں کا فرق ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) عطا تارڑ نے کہا پی پی 38 میں سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا گیا اور ضمنی الیکشن میں عام انتخابات سے زیادہ ووٹ کیسے کاسٹ ہوئے جبکہ اتنی زیادہ بارش کے باوجود 70 سے 80 فیصد پولنگ کس طرح ہو گئی۔ ایک لاکھ 29 ہزار سے زائد ووٹ سیالکوٹ کے ضمنی الیکشن میں کیسے کاسٹ ہوئے کیونکہ اس روز بارش بھی بہت زیادہ ہوئی تھی اور 7 پولنگ اسٹیشن میں پانی کھڑا ہونے سے پولنگ نہ ہو سکی۔ سیاسی اختلافات اور عام انتخابات سے زیادہ ٹرن اوور ہونا حیران کن بات ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اس سارے معاملے کی تحقیقات کرائیں اور ہماری استدعا ہے اس حلقے کو کھول کر اس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے کیونکہ حکومتی حلقوں، عہدیداروں نے دھاندلی کی منصوبہ بندی کی تھی اور ہمارا میرٹ پر کیس بہت مضبوط ہے جبکہ اس میں سے جو نکلے گا وہ سامنے آئے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن سیالکوٹ کے ضمنی الیکشن کو کالعدم دے کر فرانزک آڈٹ کا حکم دے کیونکہ فارم 45 اور فارم 46 میں دستخطوں اور انگوٹھوں کا فرق ہے جبکہ ایک شخص پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ ووٹ ڈالتے ہوئے پکڑا گیا اسے چھوڑ دیا گیا۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا سیالکوٹ الیکشن کے فوری بعد فردوس عاشق اعوان سے زبردستی استعفیٰ لیا گیا اور فردوس عاشق اعوان کو اندرونی مخالفت کی وجہ سے پنجاب اسمبلی میں داخلے کی اجازت نہ ملی۔