اسلام آباد: پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کے حوالے سے برطانیہ اور پاکستانی حکام کے اپنے اپنے مؤقف کے حق میں دلائل ، برطانیہ نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر پر ڈیٹا فراہم نہ کرنے کا الزام لگا دیا ۔
برطانوی حکام کے الزام کا جواب دیتے ہوئے پاکستانی حکام نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ نے ڈیٹا طلب ہی نہیں کیا تھا ۔ حکومت ، برٹش ہائی کمیشن سے ڈیٹا شیئر کرتی رہی ہے جبکہ ڈیٹا این سی او سی کے ٹوئٹر پر بھی دستیاب ہے ۔ برطانیہ پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے سے متعلق فیصلہ کرنے کیلئے آسانی سے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرسکتا تھا ۔
واضح رہے کہ متعدد برٹش پاکستانی اراکین پارلیمنٹ نے حکومت کو ریڈ لسٹ سے متعلق فیصلے پر احتجاجی خطوط لکھے تھے ۔
ادھر ، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اس کمزور عذر پر برطانوی حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت نے پاکستان سے کبھی اعداد و شمار طلب نہیں کیے ۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سے پہلے برطانوی حکومت کا موقف تھا کہ بھارت سے زیادہ پاکستانی مسافروں کے کورونا ٹیسٹ مثبت آرہے ہیں ، لیکن اب اُن کا موقف بدل چکا ہے ۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس ایک روز میں مزید 86 زندگیاں نِگل گیا جس کے بعد اموات کی تعداد 24 ہزار 4 ہوگئی ۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق 24 گھنٹے کے دوران 3 ہزار 884 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 49 ہزار 506 افراد کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے ۔ پاکستان میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد 84 ہزار 427 ہوگئی ۔
این سی او سی کی رپورٹ کے مطابق کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 7 اعشاریہ 84 فیصد رہی ، متاثرہ مریضوں کی تعداد 10 لاکھ ، 75 ہزار 504 ہوگئی ۔