کابل: طالبان نے افغانستان میں پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے نمروز، جوزجان، تخار، سرپل اور قندوز کے بعد سمنگان کا کنٹرول بھی سیکیورٹی فورسز سے حاصل کر لیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی افغانستان میں پیش قدمی جاری ہے اور پہ در پہ کامیابیاں حاصل کر رہے ہیں اور صوبے سمنگان کے دارالحکومت ایبک میں بھی طالبان نے افغان سیکیورٹی فورسز کو شکست دیکر صوبائی دارالحکومت کا کنٹرول حاصل کر لیا۔
آج صبح ہی طالبان نے شمالی صوبے سرپل میں سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ کے بعد صوبائی دارالحکومت کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا جب کہ طالبان کی یقینی فتح کو دیکھتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کے حامی مقامی گروہ کے کمانڈرز نے بھی ہتھیار ڈال دیئے تھے۔
حکومت کے حمایت یافتہ کمانڈرز کے ہتھیار ڈالنے کے بعد طالبان نے آسانی سے پورے صوبے کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ اس طرح طالبان نے اب تک نمروز، جوزجان، قندوز، تخار،سرپل اور سمنگان کے صوبوں کے دارالحکومتوں پر قبضہ کرلیا۔
افغانستان کے صوبے ہلمند میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے جس میں امریکی فضائیہ نے افغان فوج کی مدد کی اور طالبان کے ٹھکانوں کے بمباری کی۔ فضائی بمباری میں 20 معصوم شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ صوبے تخار کے دارالحکومت طالقان پر اب بھی حکومت کی رٹ کی قائم ہے اور طالبان کو پسپا ہونے ہر مجبور کردیا گیا ہے تاہم آزاد ذرائع سے حکومتی دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب کابل میں مسلح افراد نے لبرل خیالات کے ترجمان ریڈیو ‘پکتیا گھاگ’ کے اسٹیشن منیجر طوفان عمر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ طوفان عمر افغانستان میں آزاد میڈیا کی حمایت کرنے والے گروپ ’’این اے آئی‘‘ کے افسر بھی تھے۔
ادھر صوبے ہلمند میں بھی طالبان جنگجوؤں نے اتوار کے روز مقامی صحافی نعمت اللہ کو لشکر گاہ میں ان کے گھر سے اغوا کیا۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل میں ریڈیو اسٹیشن منیجر کے قتل اور ہلمند میں صحافی کے اغوا سے متعلق کوئی اطلاع نہیں۔
این اے آئی نے طوفام عمر کے قتل کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے۔ این اے آئی کے مطابق رواں برس 30 صحافی اور میڈیا ورکرز قتل، زخمی یا اغوا ہو چکے ہیں۔