بیروت: لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ میں ہونے والے دھماکوں کے بعد عوام کے مطالبے پر لبنانی وزیراعظم حسن دیاب پوری کابینہ سمیت مستعفی ہو گئے۔ عوام سے خطاب میں لبنانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 7 سالوں سے بندرگاہ کے گودام میں حساس دھماکا خیز مواد کی موجودگی بندرگاہ حکام کی کرپشن کو ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے اسی کرپشن کا نتیجہ ہیںِ۔ دھماکوں کے ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانے اور حکومتی نظام میں حقیقی تبدیلی کے مطالبات میں عوام کے ساتھ ہیں۔
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکوں کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج جاری ہے۔ اس دوران وزراء سمیت ارکان پارلیمنٹ بھی مستعفی ہو رہے ہیں۔ استعفوں کے بعد حکومت مشکلات کا شکار ہو گئی تھی۔
عرب میڈیا کے مطابق لبنان کی حکومت نے استعفی صدر میشال عون کو پیش کر دیا، وزیراعظم نے پوری کابینہ سمیت استعفی صدر کو بھیج دیا ہے۔
وزیر برائے پبلک ورک مشیل نجر نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ نگراں حکومت کی مدت طویل نہیں ہوگی کیونکہ ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا، امید ہے کہ جلد ہی ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی۔ ایک موثر حکومت ہی ہمیں بحران سے نکال سکتی ہے۔
دوسری جانب لبنانی عدالت کے جج نے بیروت میں تباہ کن دھماکے سے متعلق سکیورٹی ایجنسیوں کے سربراہوں سے پوچھ گچھ شروع کردی۔
جج غسان الخوری نے سرکاری سیکیورٹی کے سربراہ میجر جنرل ٹونی سیلیبا سے پوچھ گچھ کی۔ تاہم اس ضمن میں اضافی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں لیکن فوجی جرنیلوں سے پوچھ گچھ کا شیڈول طے ہوچکا ہے۔
اس سے قبل بیروت دھماکوں کے بعد لبنان بھر میں مظاہرے جاری تھے جبکہ یکے بعد دیگرے وزراء کے استعفوں سے حکومت مشکلات کا شکار ہوگئی تھی۔
گزشتہ روز وزیر اطلاعات اور ماحولیات کے وزیر مستعفی ہوگئے تھے۔ وزیر اعظم حسن دیاب نے آج کابینہ کی میٹنگ بلائی تھی، تاہم اجلاس سے پہلے ہی وزیر انصاف اور بعد ازاں وزیر خزانہ نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ وزیر خزانہ غازی وازنی لبنان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی تھے۔