بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی بلوم برگ کے مطابق کہ قطر اپنے نصف سرمایہ کاروں سے محروم ہو چکا ہے اور اب وہ نئے سرمایہ کاروں کو لانے کے لیے ایشیا کا رخ کر رہا ہے۔
ایجنسی نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ قطر نیشنل بینک ، کمرشل بینک آف قطر اور دوحہ بینک نے مالی رقوم کے حصول کے آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے جن مین قرضے اور بونڈز شامل ہیں۔ماہرین کے مطابق قطر کے قرضے بعض ایشیائی سرمایہ کاروں کو لانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں جب کہ بعض دیگر کے نزدیک حالیہ سطح دوحہ کے بینکنگ نظام میں کریڈٹ کے خطرے کی عکاسی نہیں کر رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ قیمت گری بنیادی طور پر کرنسی اور قرضے کی مدت پر منحصر ہے۔ اگر قطر نے ڈالر میں قرضوں کی مدت کو پانچ برس تک بڑھایا تو منڈیاں 3.50-3.75% تک شرحِ سود سے کم ہر گز قبول نہیں کریں گی۔
قطر نیشنل بینک کے چیف ایگزیکٹو نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ ایشیا میں بینک کی توسیع عرب ملکوں کے بائیکاٹ کے اثرات کی تلافی میں مددگار ہو گی اور بینک کا ہدف ہے کہ مقامی منڈی سے حاصل آمدنی پر انحصار کو 2020 تک 63% سے کم کر کے 50% تک لایا جائے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب اور دیگر تین ممالک کی جانب دو ماہ سے قطر کا بائیکاٹ جاری ہے جس کے نتیجے میں قطر کے بینکوں میں غیر ملکی رقوم میں شدید کمی آئی ہے اور جون کے مہینے میں ان رقوم کا حجم گزشتہ دو برسوں کے دوران نچلی ترین سطح پر آ گیا۔