کابل:افغان طالبان نے ملک کے شمالی حصے کے ایک گاﺅں سے تعلق رکھنے والے 235 افراد کو رہا کر دیا ہے۔ اسی علاقے میں طالبان نے دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوں کے ساتھ مل کر چند روز قبل پچاس شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔عرب ٹی وی کے مطابق صوبائی گورنر کے ترجمان ذبیح اللہ امانی نے بتایا کہ دیہاتیوں کی مرزا ولنگ نامی ضلعے سے رہائی قبائلی رہنماﺅں اور طالبان کے مابین مذاکرات کے نتیجے میں عمل میں آئی۔
امانی نے بتایا کہ رہائی پانے والے 235 شہریوں کو بحفاظت صوبہ سرپل میں دیگر مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔ صوبائی گورنر کے ترجمان کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں جنگجوں نے مزید کتنے مقامی افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ ایک سکورٹی اہلکار کے مطابق مرزا ولنگ میں اس وقت بھی تقریبا ایک سو افراد کو یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ صوبہ سرپل کے سید ضلعے کے شیعہ اکثریت والے علاقے مرزا ولنگ میں جہادیوں نے پچھلے ہفتے کے اختتام پر قریب پچاس افراد کو قتل کر دیا تھا، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔ جہادیوں نے حکومت کی حمایت یافتہ ایک ملیشیا کے خلاف اڑتالیس گھنٹے لڑنے کے بعد علاقے پر قبضہ کیا اور پھر گزشتہ ہفتے کے دن یہ قتل عام کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق اسلامک اسٹیٹ اور طالبان کے جنگجوں نے مشترکہ طور پر کارروائی کرتے ہوئے متعدد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔دوسری جانب طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے اپنے ایک بیان میں علاقوں پر قبضے کی تصدیق تو کی تھی تاہم شہریوں کو ہلاک کرنے سے متعلق رپورٹوں کی تردید کی۔
صوبائی گورنر محمد ظاہر وحدت نے ایک مقامی ٹیلی وژن اسٹیشن کو بتایاکہ قبائلی بزرگان کی کوششوں کے باوجود جنگجوﺅں نے ہلاک شدگان کی لاشیں حکام کو نہیں دیں۔
ان کے بقول رہائی پانے والے شہری ابھی اس قدر ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں کہ وہ کچھ بول تک نہیں پا رہے۔صوبائی گورنر کے ترجمان ذبیح اللہ امانی نے بتایا کہ طالبان اور اسلامک اسٹیٹ کے درجنوں جنگجوں کے ایک مشترکہ گروہ کی قیادت ایک مقامی طالبان کمانڈر کر رہا ہے، جس کا دعوی ہے کہ اس نے داعش سے ہاتھ ملا لیے ہیں۔
اس گروہ نے گزشتہ جمعرات کے روز ایک منظم حملہ کیا تھا، جس سبب اڑتالیس گھنٹوں تک لڑائی جاری رہی تھی۔کابل حکام کے مطابق متاثرہ شمالی علاقہ جات کو جنگجوں کے قبضے سے چھڑانے کے لیے عسکری آپریشن عنقریب شروع کیا جائے گا۔