اسلام آباد : عدالتی اصلاحات سے متعلق پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظور کر لیا گیا ہے۔ جبکہ اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظوری کے لیے پیش کیا۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھیجا گیا تھا، صدر نے بل واپس بھیج دیا، صدر مملکت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا پاس کردہ بل پاس واپس بھیجا ہے، دونوں ایوانوں نے اس بل پر بحث بھی کی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا صدر مملکت نے اپنے خط میں سوالات اٹھائے ہیں، صدر نے جو سوالات اٹھائے ہیں وہ نامناسب ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بل پارلیمان کی صوابدید ہے، صدر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں کسی سیاسی جماعت کے رکن نہ بنیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد کا تعین بھی ایکٹ آف پارلیمنٹ سے ہی ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، آئین پاکستان کے تحت قانون ساز ایوان پارلیمنٹ ہے، یہ 22 کروڑ عوام کا نمائندہ ایوان ہے، امپیریل کورٹ کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے یہ بل لایا گیا ہے، تمام تر اختیارات اکیلے چیف جسٹس سے لے کر سینئیر تین ججوں کو دیے گئے ہیں۔