پیرس:فرانسیسی صدراسلام دشمنی میں پاگل ہو گیا ،فرانس میں مسلمانوں پر نئی پابندی عائد کر دی گئی ،اسلام مخالف بل کے منظر عام پر آنے کے بعد پوری دنیا میں اسے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق فرانسیسی حکومت کا ایک اور اسلام دشمن اقدام سامنے آگیا، تعلیمی اداروں میں نماز کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی ،فرانسیسی سینٹ نے اسلام علیحدگی بل میں ترمیم کرتے ہوئے یونیورسٹیوں میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
رواں سال 16 فروری کو سینٹ سے مشاورت کے بعد فرانسیسی قومی اسمبلی نے اس بل کو منظور کیا تھا، فرانسیسی صدر کی جانب سے اسلام مخالف بل کے منظر عام پر آنے کے بعد پوری دنیا میں اسے تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ اس بل کا بنیادی مقصد مسلمانوں سے ان کی مذہبی آزادی چھیننا ہے۔
یاد رہے مسلمان کیخلاف اس سے قبل بھی نئے قوانین کے تحت فرانس کی بنیادی اقدار آزادی اور مساوات کے اصولوں کو تقویت دیتے ہوئے جبری شادی کو روکنا ہے جس کی مسلم تنظیموں نے مخالفت کی ہے،فرانس میں انتہا پسندی کی روک تھام کے نام پر مسلمانوں کے خلاف سخت پابندیوں اور کڑی نگرانی کے لیے قانون منظورکیے جا رہے ہیں ۔
واضح رہے فرانسیسی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے ایسے مجوزہ قوانین کی مخالفت کی گئی تھی جب کہ دنیا کے 13 ممالک سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی 36 غیر سرکاری تنظیموں کے اتحاد نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق میں اس قانون سازی اور فرانس میں مسلمان مخالف اقدامات کے خلاف اپیل دائرکر رکھی ہے۔