اسلام آباد : لال مسجد کے خطیب عبدالرشید غازی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔
ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد راجہ آصف محمود نے پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ ایڈوکیٹ کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر پہلے سے محفوظ مختصر فیصلہ سنایا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ تفصیلی فیصلے میں ان وجوہات کا ذکر کیا جائے گا جن کی وجہ سے پرویز مشرف کی درخواست مسترد کی گئی ہے۔
پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ کی جانب سے عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ لال مسجد کیس میں پولیس نے اپنے چالان میں پرویز مشرف کو بے قصور قرار دیا تھا اور انہیں خانہ نمبر دو میں رکھا گیا تھا, اس کے علاوہ پولیس چالان میں پرویز مشرف کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا تھا۔
اختر شاہ ایڈوکیٹ کی جانب سے یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا تھا کہ لال مسجد کے حوالے سے فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ ایگزیکٹو کا تھا اور اس کے لیے باقاعدہ درخواست بھی دی گئی تھی۔
اس سے قبل یہی عدالت پرویز مشرف کو اسی کیس میں اشتہاری قرار دیکر ان کے خلاف فائل کو داخل دفتر کر چکی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پرویز مشرف جب بھی گرفتار ہوں گے ان کے خلاف یہ مقدمہ بھی دوبارہ سے شروع ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ لال مسجد آپریشن 3 جولائی 2007 سے 11 جولائی 2007 تک جاری رہا جسے آپریشن سن رائز کا نام دیا گیا تھا اور اس آپریشن کے دوران ہی عبدالرشید غازی مارے گئے تھے۔