کیلی فورنیا: بڑھاپے میں نیند کم گہری اور متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے لیکن ماہرین کا اصرار ہے کہ یہ بہت سے بیماریوں کی وجہ بن سکتی ہے جن میں دماغی و نفسیاتی امراض بھی شامل ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے کی جانب سے شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بڑھاپے میں نیند کی کمی اور کچی نیند سے یادداشت متاثر ہونے کے ساتھ کئی طرح کے ذہنی وجسمانی امراض کے شکار کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہےکہ عمررسیدگی میں اجل لانے والی ہر بیماری کا تعلق کسی نہ کسی طرح خراب نیند سے ہوسکتا ہے، نیند میں خلل الزائیمر، دل کی بیماریوں، موٹاپے، ذیابیطس اور فالج وغیرہ کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ ماہرین کا مزید کہنا ہےکہ بزرگ افراد اپنی نیند میں خلل اور دماغی کیفیت کا زیادہ نوٹس نہیں لیتے اور اس کا تذکرہ بھی نہیں کرتے۔
ماہرین کےمطابق لاتعداد دماغی مطالعوں سے ثابت ہوا ہے کہ خراب نیند اور راتوں کو بار بار جاگنے کا عمل ذہنی صلاحیتوں کی تباہی کو ثابت کرتا ہے، اکثر افراد 30 سال کے بعد نیند میں خلل کی شکایت کرتے ہیں جو درمیانی عمر میں کئی جسمانی، دماغی اور نفسیاتی عوارض کی وجہ بنتی ہے، پھر عمر کے ساتھ ساتھ دماغ کا جو حصہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے وہ نیند کی صلاحیت ہی ہے، اس کے علاوہ بڑھاپے میں دماغ کی گہری نیند متاثر ہونا شروع ہوتی ہے جس این آر ای ایم یعنی نان ریپڈ آئی موومنٹ کہتے ہیں۔
سائنسدانوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر بزرگ نیند کی کمی یا خراب نیند کا شکار ہو، بعض بوڑھے افراد بہت اچھی طرح سوتے ہیں اور تروتازہ رہتے ہیں تاہم نیند کی خرابی کے شکار بزرگوں کے لیے مشورہ ہے کہ وہ نیند کی گولیاں کھانے سے اجتناب کریں، نیند لانے کے لیے ورزش، غذا، مراقبے اور دیگر صحتمند رحجانات کو اپنائیں۔