کی بورڈ سے انقلاب لانے والے عوام کے لیے کچھ نہیں کر سکتے، لوگ خود نہیں نکلے، کل انہیں زبردستی جلسہ کے لیے لایا گیا تھا:عطا تارڑ

04:34 PM, 9 Sep, 2024

نیوویب ڈیسک

اسلام آباد:وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کا کہنا تھا  ہےکہ  کی بورڈ سے انقلاب لانے والے عوام کے لیے کچھ نہیں کر سکتے، لوگ خود نہیں نکلے، کل انہیں زبردستی جلسہ کے لیے لایا گیا تھا۔یہ  بات وفاقی وزرا عطاء اللہ تارڑ اور انجینئر امیر مقام نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ پختون قوم روایات کی امین ہے ماں، بہن، بیٹی کے احترام کی پختون روایات صدیوں پر محیط ہیں، سٹیج پر کھڑے ہو کر خاتون کو للکارنے والا دہشت گردوں اور مجرموں سے ڈرتا ہے، اندر سے کھوکھلے انسان ہی صرف دھمکیاں دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کو چاہیے تھا کہ قوم کو بتاتے کہ صوبے سے دہشت گردی کا خاتمہ کیسے کیا جائے گا؟ مریم نواز نے ظالم و جابر کے سامنے کلمہ حق کا ورد کیا، پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں 12 سالہ دور اقتدار میں ایک بھی معیاری منصوبہ نہیں بنایا۔
عطاءاللہ تارڑ  نے کہا کہ منافقت کی سیاست پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے، تحریک انصاف کے اندر تصادم ہی تصادم ہے، پی ٹی آئی کا ناکام جلسہ پوری قوم نے دیکھ لیا، ابھی بھی وقت ہے، سنبھل جائیں اور صوبے کے عوام کی خدمت کریں مگر علی امین گنڈا پور صرف کمیشن لینے اور لوگوں کو نوکریوں سے نکالنے میں مصروف ہیں، آپ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں ذرا سنجیدگی اپنائیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ کاش وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا یہ الفاظ ’وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ کو مضبوط بناؤں گا، میں دہشت گردوں کا مقابلہ کروں گا، جنوبی وزیرستان میں کیمپ آفس بنا کر خود بیٹھوں گا، تمام سیکیورٹی ایجنسیوں کا اجلاس جنوبی وزیرستان میں بلاؤں گا‘، بھی ادا کرتے مگر چھوٹے دل والے وزیر اعلیٰ مریم نواز کو للکارتے رہے۔

وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا عوام نے انہیں مسترد کردیا ہے، ایسا جلسہ تو یونین کونسلز میں بھی کرایا جا سکتا ہے، مگر تمام تر وسائل کے استعمال کے باوجود عوام نے انہیں مسترد کیا، پھر اس گالم گلوچ کے بیانات قابل افسوس ہے، پشتون روایات میں گالم گلوچ نہیں، ہم اپنی اور دوسرے کی ماں بہن کو ایک جیسا سمجھتے ہیں۔امیر مقام نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے پاس وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے موازنہ کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، عوام کو دکھانے کے لیے ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔

مزیدخبریں