اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ لاپتہ افراد کا دکھ ، درد اور تکلیف سمجھ سکتا ہوں ، عدالت کو یقین دلاتا ہوں اس معاملے کو خود دیکھوں گا ۔ اللہ نے چاہا تو کوئی شخص لاپتہ نہیں رہے گا ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت شروع کی تو وزیراعظم نے روسٹرم پر آکر کہا کہ جانتا ہوں اور اندازہ ہے کہ آپ بلاوجہ کسی کو نہیں بلاتے ، کہا بلوچ ، پختون ، سندھی اور پنجابی سارے پاکستانی ہیں ۔ جب وزیراعلیٰ پنجاب تھا تو ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے طلبا کو دانش اسکولز میں مفت داخلے دلائے ۔ ہم نے بلوچ طلبا کا معاملہ اٹھایا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میری سب سے پہلے ذمہ داری ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کراؤں ۔ میری بنیادی ذمہ داری ہے ان کی بات سنوں اور حل کی کوشش کروں ۔ نہیں چاہتا بلاوجہ کی ایکسکیوز سے بات گھماؤں ۔ لاپتہ افراد کا معاملہ تقریباً 20 سال سے چل رہا ہے ۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس چھوٹے بچے سے ملا جو کہتا رہا وزیراعظم میرے ابو کو مجھے ملائیں ۔ اس بچے کا یہی سوال بہت پریشان کرنے والا ہے ۔ میری ذمہ داری ہے اس بچے کے والد کو ڈھونڈوں ۔ عدالت کو یقین دلاتا ہوں میرے دور میں جہاں تک ممکن ہے اپنی ڈیوٹی پوری کروں گا ۔ اس عدالت اور پاکستان کے عوام کو جوابدہ ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم بنا تب اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی ، تب سے لے کر اب تک اس کمیٹی نے 6 میٹنگز کی ہیں ۔ کمیٹی کے افراد مختلف علاقوں میں لاپتہ افراد کے خاندانوں سے ملے ہیں ۔ اس عدالت کو کمیٹی رپورٹ ہر مہینے جمع کراؤں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میں اور میرا خاندان اس مٹی زدہ زندگی سے ہو کر گزرے ہیں ۔ سمجھ سکتا ہوں جہاں سے یہ متاثرہ خاندان آئے ہیں ۔