اسلام آباد: لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس ، وزیر اعظم شہباز شریف اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے ۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کیس کی سماعت کر رہے ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیس بہت بڑا مسئلہ ہے اور بہت عرصے سے چل رہا ہے ۔ آپ کو اس لیے عدالت آنے کی تکلیف دی کہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے ۔ یہ آئینی عدالت ہے اور سویلین سپرمیسی پر یقین رکھتی ہے ، اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ نہیں ہوسکتی ، اس عدالت نے اس معاملے کو کئی بار وفاقی کابینہ کو بھیجا ، لیکن وہ ردعمل نہیں آیا جو آنا چاہیے تھا ، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر ایک کے گھر خود جائے ، جتنا نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ ہے اتنا ہی ہر شہری کا ہے ۔ شہری یہ کیوں محسوس کریں کہ ریاست ہی تحفظ نہیں کر رہی ، ٹارچر کی سب سے بڑی قسم ، لاپتہ افراد ہیں ۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ یا تو آپ کو کہنا پڑے گا کہ آئین اپنی حالت میں بحال نہیں ، اگر یہ بات ہے تو پھر عدالت کو کسی اور کو بلانا پڑے گا ، عدالت کو اچھا نہیں لگتا کہ منتخب وزیراعظم کو بلائے ، گورننس کے مسائل تب حل ہوں گے جب آئین اپنی حالت میں بحال ہو ۔
انہون نے مزید کہا کہ ایک چھوٹا بچہ عدالت میں آتا ہے ، ہم اسے کیا دیں ، بدقسمتی سے اس بچے کو پچھلے وزیر اعظم کے پاس بھیجا مگر کچھ نہیں ہوا ۔