اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کیلئے عام معافی کا سوچا جا سکتا ہے لیکن انھیں اس کیلئے اپنے نظریات کو چھوڑ کر پاکستانی آئین کے مطابق چلنا ہوگا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یہ بات ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی ابھی بھی ہمارے لئے خطرہ ہے۔ تاہم طالبان رہنماؤں کی جانب سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہم یہ کہیں گے کہ یہ ہمارے یہاں رہیں، مگر ان کو پاکستان کیخلاف کوئی حرکت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
صدر کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے جو عناصر ہتھیار ڈال کر پاکستان کے آئین کیساتھ چلنا چاہتے ہیں، ان کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے کہ انھیں عام معافی دے یا نہ دے۔
اس موقع پر میزبان نے جب مولوی فضل اللہ کے بارے میں پوچھا کہ ان کیلئے بھی عام معافی ہوگی؟ تو اس کا جواب دیتے ہوئے صدر کا کہنا تھا کہ میں اپنی بات میں کسی کا نام نہیں لے رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگ جو مجرمانہ سرگرمیوں میں نہ رہے ہوں، وہ اپنی ٹی ٹی پی والی آئیڈیالوجی چھوڑ کر پاکستانی آئین کی پاسداری کے اعتبار سے آنا چاہیں تو ان کیلئے عام معافی کا اعلان کرے کا حکومت سوچ سکتی ہے۔
خیال رہے کہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا مسئلہ ہے، اس معاملے پر حکمت عملی بنانا بھی پاکستان کا کام ہے۔