کابل: افغان طالبان کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ خواتین کو کسی بھی ایسے کھیل کی اجازت نہیں دی جائے گی جس میں جسم کی نمائش ہو، خواہ وہ کرکٹ یا دوسرے کھیل ہی کیوں نہ ہوں۔
یہ اعلان طالبان ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق کی جانب سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ خواتین اگر کھیلوں میں حصہ لینا چاہتی ہیں تو ان کا چہرہ اور جسم ڈھکا ہوا ہونا ضروری ہے لیکن کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں میں ایسا نہیں ہوتا، اس لئے انھیں ایسے کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ اہم اعلان احمد اللہ واثق نے آسٹریلوی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مخالفین چاہے ہمارے اس فیصلے پر کیسا ہی ردعمل کیوں نہ دیں، ہم کبھی اپنی اسلامی اقدار کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔ خواتین کا کھیلوں میں حصہ لینا نہ تو ضروری ہے اور نہ مناسب ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال ہیں خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ اس کھیل میں ان کا چہرہ اور جسم ڈھکا ہوا نہیں ہوتا۔
طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ یہ دور میڈیا کا ہے، تمام لوگ ویڈیوز اور فوٹوز دیکھتے ہیں، اس لئے ہم افغان خواتین کو کبھی کسی ایسے کھیل کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے جس میں ان کا جسم نمایاں ہو۔
خیال رہے کہ طالبان کی اعلان کردہ عبوری حکومت میں کوئی خاتون شامل نہیں ہے جس پر مغربی ممالک اور امریکا نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
طالبان کی عبوری حکومت میں ملا محمد حسن اخوند کو وزیراعظم جبکہ مولوی عبدالسلام حنفی اور ان کیساتھ ملا عبدالغنی برادر اور کو نائب وزرائے اعظم مقرر کیا گیا ہے۔