بالآخرافغانستان میں 20 سال کے بعد طالبان نے ایک بار پھر اپنی حکومت کا اعلان کردیا ہے۔33رکنی نئی حکومت کی سرپرستی اور رہنمائی طالبان کے امیرملا ہبت اللہ اخوند کریں گے۔طالبان کی نئی حکومت کاانتخاب قندھار میں طالبان کے گرینڈ شوریٰ اجلاس میں کیا گیا ہے جو تین دن تک جاری رہا تھا جس کی سربراہی ملا ہبت اللہ اخوندنے کی تھی اور اس میں طالبان کے تمام بڑے قائدین شریک ہوئے تھے۔طالبان کابینہ میں شامل وزراء کے چیف اور وزیراعظم ملامحمد حسن اخوند کو چنا گیا ہے۔ملامحمد حسن اخوند طالبان کے بانی ملامحمد عمر کے مشیر اور قریبی ساتھی ہیں۔ملاعمر کے پہلے دور حکومت میں آپ کو وزیرخارجہ اور پھر نائب وزیراعظم بنایا گیا تھا۔گزشتہ 20 سالہ جنگ میں آپ نے طالبان کی جنگی اور سیاسی میدان میں قیادت کی ہے۔آپ کا تعلق قندھار سے ہے اور آپ موجودہ طالبان کے امیر ملاہبت اللہ اخوند کے قریبی ساتھی ہیں۔عالمی سیاست اور حکومت امور چلانے کا بہترین تجربہ رکھتے ہیں۔ملامحمدحسن اخوندکے دو نائب منتخب کیے گئے ہیں۔نائب وزیراعظم اول ملاعبدالغنی برادر نائب وزیراعظم دوم ملاعبدالسلام حنفی۔ملاعبدالغنی برادر طالبان کے سینئرقائدین میں سے ہیں۔دوحا میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ رہے ہیں۔امریکا کے ساتھ دوحا معاہدے اور دنیا کے ساتھ طالبان کے تعلقات میں آپ نے شاندار رول پلے کیا ہے۔بلا کے ذہین اورڈپلومیسی میں زبردست مہارت کے حامل ہیں ،طالبان کے بانی ملاعمر مجاہد کے قریبی ساتھ اور طالبان کے بانیوں میں آپ کا شمار ہوتاہے۔آپ کا تعلق بھی قندھار سے ہے۔طالبان کے پہلے دور حکومت میں ہرات کے گورنر آرمی چیف رہے ہیں۔ملاعبدالغنی برادر کی اہلیہ ملا عمر مجاہد کی ہمشیرہ ہیں۔ نائب وزیراعظم دوم ملاعبدالسلام حنفی نسلاً ازبک ہیں،طالبان کے سینئر رہنماؤں میں آپ کا شمار ہوتاہے۔علمی اورجہادی میدان کے شہ سوار ہیں۔آپ کو نائب وزیراعظم دوم کا عہدہ دے کر طالبان نے حجت قائم کردی ہے کہ ان کی حکومت میں تمام نسلوں کو شامل کیا گیا ہے۔وزیردفاع طالبان کے بانی ملاعمر مجاہد کے بیٹے ملامحمد یعقوب کو بنایا گیا۔ طالبان کابینہ میں سب سے کم عمروزیرآپ ہی ہیں۔آپ کی عمر 31سال بتائی جارہی ہے۔گزشتہ 20سال سے آپ منظرعام پر نہیں آئے ہیں۔حالیہ طالبان فتوحات میں آپ نے شاندار رول پلے کیا ہے آپ طالبان مجاہدین کے چیف بھی رہے ہیں۔آپ طالبان کے نائب امیر بھی ہیں۔واضح رہے کہ طالبان امیرالمؤمنین ملا ہبت اللہ اخوند کے تین نائب ہیں، ملامحمد یعقوب ملاسراج الدین حقانی،ملا عبدالغنی برادر۔طالبان کی نئی حکومت میں وزیرداخلہ کا عہدہ طالبان کے نائب امیر اور امام المجاہدین مولانا جلال الدین حقانی کے بیٹے ملا سراج الدین حقانی کو دیا گیا ہے۔ملاسراج الدین حقانی امریکا کے مطلوب ترین افراد میں شامل ہیں، امریکا نے آپ کے سر کی قیمت 10 لاکھ ڈالر مقرر کررکھی ہے۔حقانی نیٹ ورک کا جو ڈھنڈورا امریکا نے پیٹا اس میں ملا سراج الدین حقانی سرفہرست رہے،امریکا 20 سالہ جنگ میں سب سے بڑا دشمن حقانی نیٹ ورک کو قراردیتا رہاہے۔ملا سراج الدین حقانی کی نئی حکومت میں نامزدگی پر امریکا میں کہرام مچا ہوا ہے۔ملا سراج الدین حقانی نے اپنے والد مولانا جلال الدین حقانی کی طرح جنگ میں وہ کارنامے سرانجام دیے ہیں جس کی مثال شاذونادر ملتی ہے۔مولانا جلال الدین حقانی ملا عمر مجاہد کے دوست اور طالبان تحریک کے بانی تھے ،سوویت یونین کے خلاف جنگ میں مولانا جلال الدین حقانی نے بڑے بڑے کارنامے سرانجام دیے ہیں۔آپ کے خاندان کے 50 سے زائد افرد کو امریکا نے شہید کیا ہے جس میں آپ کے 4جواں بیٹے بھی شامل ہیں۔طالبان کی نئی حکومت میں وزیرخارجہ کا عہدہ ملاامیر خان متقی کو سونپا گیا ہے۔ملاامیر خان متقی بہترین سفارتکار ہیں۔امریکا کے ساتھ طالبان کے مذاکرات اور معاہدے میں شاندار کردار ادا کیا ہے۔ افغانستان بھر میں طالبان کے سامنے افغان فوجیوں کے سرنڈر ہونے اور بغیر لڑائی کے طالبان کی فتوحات میں آپ ہی کا مرکزی کردار رہاہے۔قبائل اور سرداروں کی حمایت میں آپ نے نرالا کردار ادا کیا ہے۔آپ تحمل بردباری موقع شناسی اور ڈپلومیسی میں بہترین تجربہ رکھتے ہیں اسی وجہ سے آپ کو وزارت خارجہ جیسا حکومت کا اہم ترین عہدہ سونپا گیا ہے۔آپ کے نائب کے طورپر طالبان کے دوحا دفتر کے نائب شیرمحمدعباس استناکزئی کو چنا گیا ہے۔ طالبان کے آرمی چیف کے لیے فاتح شمال اور فاتح پنج شیر قاری فصیح الدین کو چنا گیا ہے،جو نسلاً تاجک ہیں اور آپ کا تعلق افغانستان کے شمال میں آخری صوبے بدخشاں سے ہے۔شمال میں طالبان کی فتوحا ت میں آپ نے ہی کردار ادا کیا ہے۔بہترین جنگی حکمت عملی اور جنگ کا گرو آپ کو مانا جاتا ہے۔ پنج شیر جیسے باغیوں کے مضبوط قلعے کو بھی آپ نے صرف 6دنوں میں فتح کرکے تاریخ رقم کی ہے جس کی بدولت طالبان اس قابل ہوئے ہیں کہ 41سال بعد پورے افغانستان پر حکومت کرسکیں۔طالبان کے وزیراطلاعات کے لیے ملاخیراللہ خواہ کا انتخاب کیا گیا ہے جو گوانتاناموبے میں 12سال قید رہے ہیں اور طالبان کے پہلے دور حکومت میں وزیرخارجہ بھی رہے ہیں۔نائب وزیراطلاعات طالبان کے موجودہ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کو چنا گیا ہے۔ وزیرخزانہ ملا ہدایت اللہ بدری،وزیرتعلیم مولوی نوراللہ منیر،وزیراقتصادیات قاری دین محمد حنیف، وزیرحج اوقاف مولوی نورمحمد ثاقب،وزیرانصاف مولوی عبدالحکیم،وزیرسرحدات وقبائل نوراللہ نوری،وزیرپبلک ورک ملاعمر مجاہد کے بھائی ملاعبدالمنان عمری، دعوۃ ارشاد کا سربراہ ملامحمد یونس اخوند،وزیرپانی وبجلی ملاعبداللطیف منصور،وزیر معدنیا ت وپٹرولیم ملامحمد عیسی اخوند،وزیرہائر ایجوکیشن عبدالباقی حقانی، وزیرمواصلات نجیب اللہ حقانی، وزیربرائے مہاجرین خلیل الرحمان حقانی،انٹیلی جنس چیف ملاعبدالحق وثیق، وزیر ہوابازی کمیونیکیشن حمیداللہ اخونزادہ،ملامحمد فاضل مظلوم کو نائب وزیردفاع ، مولوی نورجلال کو نائب وزیرداخلہ چنا گیا ہے۔
طالبان کی اس نئی کابینہ میں اشرف غنی یا حامد کرزئی حکومت کے کسی عہدیدار کو شامل نہیں کیا گیاہے۔جس پر امریکا یورپ نے تنقید کی ہے۔لیکن طالبان نے کہاہے کہ حکومت میں ان لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جنہوں نے گزشتہ 20سالہ جنگ میں قربانیاں دی ہیں جن کے گھر بار اجاڑے گئے جن کی رشتہ داربہن بھائی شہید کیے گئے اور اس کابینہ میں پشتون ازبک تاجک فارسی ہرنسل سے تعلق رکھنے والے افراد کو شامل کیا گیا ہے۔جب کہ صوبائی سطح پر حکومت میں دیگر مکاتب فکر اور گروہوں کو بھی شامل کیا جاسکتاہے۔طالبان کی اس نئی حکومت کا چین نے خیرمقدم کیا ہے ،چینی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق چین افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ تعاون کرے گا۔اس سے قبل کابل میں موجودچینی سفیر دو بار طالبان قیادت سے ملاقات کرکے چینی قیادت کے تعاون کا یقین دلا چکے ہیں۔ طالبان ترجمان کے مطابق طالبان کی نئی حکومت کی تقریب حلف برداری کا اہتما م کابل میں کیا جائے گا جس کے لیے تیاریاں جاری ہیں۔توقع ہے کہ طالبان 11ستمبر 2021 کو جب امریکا نائن الیون کی 20ویں برسی منائے گا اسی دن طالبان حکومت کی تقریب حلف برداری منعقد ہوگی۔امریکا نے قطر پاکستان اوردیگر ممالک کے ذریعے اس دن طالبان حکومت کی تقریب رکوانے کی کوششیں شروع کررکھی ہیں۔لیکن طالبان اس دن یہ تقریب منعقد کرکے دنیا کو بتائیں گے کہ امریکا نے جس نائن الیون کے نام پر افغانستان کو تہس نہس کیا اس سے طالبان کا کوئی تعلق تھا ، نہ طالبان اس میں شریک تھے یہ ایک جھوٹا الزام تھا جس کی وجہ سے امریکا نے کھربوں ڈالر برباد کیے اور 10لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو خون بہایا ہے۔طالبان ترجمان کے مطابق طالبان کی تقریب حلف برادری میں شرکت کے لیے دنیا کے مختلف ممالک کو دعوت نامے ارسال کیے جارہے ہیں جس میں پاکستان، چین، روس، ترکی، ایران، قطر ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارت ، بحرین، کویت ، مصر ، ملائیشیا ، انڈونیشیا وغیر ہ شامل ہیں۔پاکستان افغانستان کے حوالے سے دنیا سے رابطے میں ہے اور دنیا کو افغانستان کے حوالے سے اعتماد فراہم کررہاہے ،جرمنی برطانیہ اٹلی نیدرلینڈ کے وزرائے خارجہ پاکستان کا دورہ کرچکے ہیں جب کہ پاکستان کے وزیرخارجہ گزشتہ 20 دنوں کے دوران دنیا کے 30 سے زائد ممالک کے نمائندوں سے بات کرکے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے اعتماد دلا چکے ہیں۔افغانستان کے امن سے دنیا میں امن کے راستے کھلیں گے ،پاکستان سمیت پورا خطہ امن سے مالا مال ہوجائے گا ان شاء اللہ۔دوسری طرف افغان عوام بھی طالبان کی نئی حکومت سے توقعات وابستہ کیے ہوئے ہے کہ 20 سال کی خونریزی کے بعد اب انہیں امن روزگار اور خوشحال زندگی میسر آئے گی،غربت بھوک بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا۔