برلن: جرمنی اورآسٹریلیا نے فلسطین کی امداد روک دی ہے۔ اس امداد کے رک جانے پر لگ بھگ 1 ملین بچے متاثر ہوں گے۔ یہ امداد فلسطینیوں کی خوراک اور خاص طور پر بچوں پرمعاہدے کے تحت خرچ کی جانی تھی لیکن ان دونوں ممالک نے حماس اور اسرائیل جنگ کے بعد امداد روک دی ہے۔
ان کاکہنا ہےکہ اگر فلسطین کودی جانے والی امداد نہ روکی تو فنڈز غلط ہاتھوں میں چلے جائیں گے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کےمطابق فلسطینی علاقوں میں تقریباً 2.1 ملین افراد کو امداد کی ضرورت ہے، ان میں سے دس لاکھ بچے ہیں۔
آسٹریا اور جرمنی کاکہنا ہےکہ وہ عسکریت پسند گروپ حماس کے اسرائیل پر مہلک حملے کے جواب میں فلسطینیوں کو دی جانے والی امداد معطل کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ فنڈز غلط ہاتھوں میں نہ جائیں۔
دونوں ممالک کاکہنا ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں کے ساتھ اپنی امدادی سرگرمیوں پر نظرثانی کرنا چاہتے ہیں، اور اس پر اسرائیل اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ جرمن حکا م کاکہنا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ خطے میں امن کو فروغ دیاجائے۔
یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے پیر کو کہا کہ یورپی یونین کے وزرائے نے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا اورا س صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔ 2022 کے بجٹ کے تحت فلسطینی عوام کے لیے مختص یورپی یونین کی کل امداد 296 ملین یورو تھی۔
اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ فلسطینی علاقوں میں تقریباً 2.1 ملین لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، جن میں 10 لاکھ بچے ہیں۔