اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماءاور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف بتائیں انہوں نے این آر او 2022 کیسے حاصل کیا، وزیراعظم ہاؤس کے دفتر اور پارلیمنٹ کا مذاق بن کر رہ گیا ہے، ملک میں عدم استحکام کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کے ساتھ اظہارافسوس کرنا چاہتا ہوں، کراچی میں پولیس اہلکاروں کو چن چن کر مارا گیا اور پھر لوگوں نے قربانیاں دے کر کراچی کے امن کو بحال کیا لیکن جو کل دہشت گرد تھے آج انہیں عہدے تقسیم کئے جا رہے ہیں، کراچی کو ایک بار پھر امن دشمن لوگوں کے حوالے کرنے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کامران ٹیسوری پر بہت زیادہ مقدمات قائم ہیں اور کراچی میں کوئی ایسا کیس نہیں جس میں کامران ٹیسوری کا نام نہ آتا ہو، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کوتوڑنے میں بھی کامران ٹیسوری کا کردار سب کے سامنے ہے، بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی مکمل طور پر ختم ہو گئی، پیپلز پارٹی سے متعلق سروے میں ایک فیصد لوگ بلاول بھٹو کے ساتھ ہیں جبکہ فیصلہ سازی میں پیپلز پارٹی کا جو کردار ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ سب عمران خان کیخلاف یہ سب اکٹھے ہیں اور عمران خن کے خلاف سازش کی گئی، پاکستانی سیاست گزشتہ 6 ماہ میں نیچے چلی گئی ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور کراچی کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرے گی، حکومت امن کیلئے قربانیاں دینے والوں کا بھی خیال رکھے۔
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کے دفتراور پارلیمنٹ کا مذاق بن کر رہ گیا ہے، صدر مملکت پارلیمنٹ سے خطاب کر رہے ہیں اور حکومتی پارٹی بائیکاٹ کرکے چلی گئی، وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو کا لیک ہونا بھی انتہائی افسوسناک ہے، وزیراعظم ریاست پاکستان کا سب سے بڑا عہدہ ہے، افسوسناک امر ہے کہ وزیراعظم اور وزراءکی آڈیوز لیک ہو رہی ہیں، جب تک ججز کے اپنے فون ٹیپ نہیں ہوں گے، کوئی ہل جل نہیں ہو گی۔ ہائیکورٹ، سپریم کورٹ کے ججز کو لگتا ہے وہ اس دنیا میں رہتے ہی نہیں، یہ کہاں سے لیک ہو رہی ہیں، کون کر رہا ہے؟ اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف نے کبھی براہ راست بات نہیں کی، 1985ءسے اب تک ہماری ساری جنریشن جوان ہو کر بوڑھی ہو رہی ہے لیکن نواز شریف کو بغیر پرچی بات کرنے کا اعتماد نہیں آیا، اس سے ان کی صلاحیتوں کا اندازہ لگا لیں۔ نواز شریف آج ہمت کر کے این آر او 2022ءکی تفصیلات قوم کے سامنے رکھیں کہ کیسے ان سب کو 1100 ارب کے کرپشن کیسز میں ریلیف ملا۔