لاہور: نیب نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے جلاوطنی کے دوران برطانیہ میں خریدے گئے 4 قیمتی فلیٹس کی تفصیلات حاصل کر لیں۔
نیب دستاویزات کے مطابق شہباز شریف نے برطانیہ میں 4 فلیٹس 13 لاکھ 31 ہزار 7 پاونڈز میں خریدے اور فلیٹس خریدنے کے لیے رقم ایک کاروباری شخصیت، بارکلے بینک برطانیہ، اور بھتیجی عاصمہ ڈار سمیت دیگر سے بطور قرض حاصل کی گئی۔
نیب دستاویزات کے مطابق اپر بارکلے لندن میں واقع فلیٹ 2005 میں 2 لاکھ 35 ہزار پاؤنڈ میں خریدا گیا اور 75 ہزار پاؤنڈ کاروباری شخصیت سے جب کہ ایک لاکھ 60 ہزار بارکلے بینک سے بطور قرض حاصل کیے گئے۔
دستاویزات کے مطابق 2007 میں دوسرا فلیٹ لندن میں لاکھ 6 ہزار میں خریدا گیا، تیسرا فلیٹ 6 لاکھ 50 ہزار پاؤنڈ میں خریدا گیا اور 2009 میں لندن میں چوتھا فلیٹ 2 لاکھ 86 ہزار 7 پاونڈ میں خریدا گیا، اس فلیٹ کے لیے 2 لاکھ 30 ہزار 607 پاؤنڈ کاروباری شخصیت جب کہ 55 ہزار 400 پاؤنڈ دیگر قریبی رفقا سے حاصل کیے گیے۔
خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے قائد حزب اختلاف اور صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دے دی۔ ذرائع کے مطابق نیب کی سفارش پر شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا جب کہ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری دی۔
جن افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی ہے ان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز، رابعہ عمران، جویریہ علی، نثار احمد، علی احمد خان، ظاہر نقوی، قاسم قیوم، راشد کرامت اور فضل داد عباسی سمیت شعیب قمر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت کی میعاد ختم ہونے پر نیب نے صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کیا جس کے بعد احتساب عدالت نے انہیں 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا تھا۔
نیب لاہور کے مطابق شہباز شریف نے متعدد بے نامی اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ تحقیقات کے مطابق شہباز شریف نے اپنے فرنٹ مین، ملازمین اور منی چینجرز کے ذریعے اربوں روپے کے اثاثے بنائے۔
نیب لاہور کا کہنا ہے کہ 1990 میں شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 21 لاکھ تھی تاہم 1998 میں ان کے اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہو گئی۔ شہباز شریف اور ان کے صاحبزادوں نے 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے۔ شہباز شریف کے خلاف اسٹیٹ بینک کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر انکوائری شروع کی۔