واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کا مقصد دہشت گردی کی حمایت کے لیے اسے فنڈز سے محروم کرنا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباو ڈالنے کی پالیسی جاری رکھی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کورونا کے انسداد کے لیے مختص فنڈز کو سپاہ پاسداران انقلاب کی جنگی سرگرمیوں پر صرف کر رہے ہیں۔ ایرانی عوام کی مشکلات کی وجہ موجودہ نظام ہے جو عوام کے پیسے کو بیرون ملک اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایران پرعائد کی گئی پابندیوں میں انسانی ضرورت کے بنیادی سامان کی فراہمی پر پابندی شامل نہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کو مزید بینکاری نظام سے الگ کرنے کی کوشش میں 18 ایرانی بنکوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایک ہفتہ قبل ایران پر پابندیوں میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی وزارت خزانہ کی ویب سائٹ کے مطابق امریکا ایرانی مالیاتی اداروں کو ایگزیکٹو آرڈر 13902 میں شامل کرتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایگزیکٹو آرڈر 13902 کے تحت عائد کردہ پابندی بنیادی ضروریات، زرعی اجناس ، خوراک ، ادویات یا طبی آلات پر لاگو نہیں ہوتی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی بینک ان شعبوں میں بھی اس ڈر کی وجہ سے احتیاط برتیں گے کہ کہیں ان پر امریکی پابندیاں نہ عائد کر دی جائیں۔
ایران نے امریکی صدارتی انتخابات سے چند ہفتے قبل عائد کی جانے والی ان امریکی پابندیوں کی مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر ماجد تخت روانچی نے کہا کہ یہ امریکہ کی طرف سے یکطرفہ طور پر ریاستی، معاشی اور طبی دہشتگردی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا نے عالمی جوہری معاہدے سے دستبردادی کے بعد سے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں اور رواں برس دونوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔