چارسدہ: خیبر پختونخوا کے علاقے چارسدہ میں اغوا کے بعد بے دردی سے قتل ہونے والی ڈھائی سالہ بچی زینب سے زیادتی کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ڈی پی او چارسدہ کا کہنا ہے کہ کیس میں اب تک 40 افراد کو شامل تفتیش کیا جا چکا ہے۔
ڈی پی او نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ مشتبہ افراد کے نمونے ڈی این اے کیلئے لیبارٹری کو بھیجے جا چکے ہیں۔ تاہم ابھی تک کسی مشتبہ شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ڈی این اے رپورٹ کے بعد اصل ملزمان کی نشاندہی ہو جائے گی۔
خیال رہے کہ زینب 6 اکتوبر سے لاپتا تھی۔ بچی کی گمشدگی کی رپورٹ اسی روز شام کو تھانے میں اس کے والد کی مدعیت میں درج کی گئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ زنیب دوپہر ایک بجے کے قریب گھر سے باہر کھیلنے گئی، مگر واپس نہ آئی۔ اس کے بعد پولیس نے بچی کی تلاش شروع کی تو بچی کی مسخ شدہ لاش جبہ کورونہ کے مقام پر قریبی کھیتوں سے ملی۔ جس مقام سے لاش ملی وہ بچی کے گھر سے تقریباً تین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ خاندان کو جلد انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے پولیس حکام کو حکم دیا ہے کہ اس جرم میں ملوث کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور سخت سے سخت سزا دی جائے۔