اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو بذریعہ اشتہار طلب کرنے کا حکم دیا تھا۔ اشتہار طلبی کے معاملے میں وفاقی حکومت نے رقم عدالت میں جمع کرا دی ہے۔
عدالت عالیہ کے حکم پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے 60 ہزار روپے کی رقم کرا کے اس بارے رجسٹرار آفس کو آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکمنامے میں اشتہار جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔ یاد رہے کہ عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اشتہار شائع ہونے کے 30 روز کے اندر نواز شریف نے خود کو سرنڈر نہ کیا تو انھیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔ عدالت نے اس معاملے میں اشتہار کا خرچہ حکومت کو اٹھانے کی ہدایت کی تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کی تھی جس میں پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے فرسٹ سیکرٹری دلدار علی ابڑو اور قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان نے ویڈیو لنک کے ذریعے جبکہ دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے عدالت کے سامنے پیش ہو کر بیانات قلمبند کروائے۔ نواز شریف کے وارنٹس کی دفتر خارجہ وصولی اور پاکستان ہائی کمیشن لندن بھیجنے اور ہائی کمیشن سے دفتر خارجہ سے موصول ہونے والی دستاویزات کا ڈائری رجسٹر بطور ثبوت عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ شہادتیں ریکارڈ ہوگئیں ہیں اور نواز شریف نے جان بوجھ کر وارنٹس وصول نہیں کیے اور اگر عدالت مطمئن ہو تو نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا جائے۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ اگر اشتہار جاری کرنے ہیں تو اس صورت میں اخراجات کون اٹھائے گا جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اشتہارات کے اخراجات ریاست ہی اٹھائے گی۔