اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈئیر (ر)اعجاز احمد شاہ نے کہا ہے کہ مجھے پوری امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان دھرنا نہیں کریں گے۔
مولانا فضل الرحمان ساری عمر سے سیاست میں ہیں اور ان کے والد بھی سیاست میں تھے اور میرے خیال کے مطابق مولانا صاحب نہیں آئیں گے، مجھے خود بھی لگتا ہے کیونکہ یہ خود کشی ہے۔
نریندرمودی کی حکومت دباﺅ میں ہے اور ہماری حکومت اور وزیر اعظم عمران خان نے سفارتی سطح پر جو اقدامات کئے ہیں ان کے نتیجہ میں مجھے امید ہے کہ مستقبل قریب میں مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ختم ہو جائے گا اور حالات معمول پر آجائیں گے۔
سب کو پتہ ہے مہنگائی کیوں ہے، موجودہ حکومت کو تو 12ماہ ہوئے ہیں،جو پہلے 70سال سے حکومت کر رہے ہیں یہ ان کو پوچھنا چاہئے ، 2000ءمیں ڈالر کی قیمت 60روپے تھی اور 2018میں یہ قیمت 100روپے سے اوپر ہو گئی ، یہ ہماری معیشت کی حالت تھی۔موجودہ حکو مت نے سخت اقدام لئے ہیں جس سے مجھے یقین ہے کہ آئندہ دنوں میں معیشت بھی ٹھیک ہو جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار اعجاز شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر اسلام آباد نے ڈپلومیٹک انکلیو کے لئے بجٹ منظور کروایا ہے اور سکیورٹی کی صورتحال ٹھیک ہے ، ہم ڈپلومیٹک انکلیو کی سڑکوں اور ماحول کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جون سے پاکستان کو سفارتکاروں کے لئے محفوظ ملک قرار دیا گیا ہے، ایک دو ماہ میں یہ جگہ بہت بہتر ہو جائے گی، گذشتہ نو سال کے دوران اسلام آباد کی آبادی دو، تین گنا بڑھ گئی لیکن پولیس والوں کے لئے آسامیاں نہیں تھیں، نو سال بعد ہم اب 1260پولیس اہلکار بھرتی کر رہے ہیں ، اس کے باوجود کے حکومت کے پاس پیسے نہیں ہیں پھر بھی 1260آسامیاں دی گئی ہیں اور آہستہ ، آہستہ صورتحال بہتر ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ 65دن ہو گئے ہیں ہمارے مقبوضہ کشمیر کے بہن ، بھائیوں کے لئے بھارت کی جانب سے کرفیو نہیں اٹھایا جارہا اور بہت زیاہ گھمبیر صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندرا مودی کی حکومت دباﺅ میں ہے اور ہماری حکومت اور وزیر اعظم عمران خان نے سفارتی سطح پر جو اقدامات کئے ہیں ان کے نتیجہ میں مجھے امید ہے کہ مستقبل قریب میں مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ختم ہو جائے گا اور حالات معمول پر آجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ساری عمر سے سیاست میں ہیں اور ان کے والد بھی سیاست میں تھے اور میرے خیال کے مطابق مولانا صاحب نہیں آئیں گے، مجھے خود بھی لگتا ہے کیونکہ یہ خود کشی ہے،27اکتوبر 1947کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا تھا،کیاوہ دھرنے کی یہ تاریخ دینا چاہتے ہیں، جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا تھا اور اس وقت نہرو نے کیا تھا اور مولانا اس صف میں کھڑا نہیں ہونا چاہیں گے،مجھے پوری امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان دھرنا نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا کے مطالبات پڑھیں تو ان میں سے ایک بھی مطالبہ ایسا نہیں ہے جس کا نوٹس حکومت نے نہ لیا ہو۔میں نے گذشتہ روز بھی بتایا تھا کہ کوئی کسی کا نصاب تبدیل نہیں ہو رہا،کوئی مدرسوں کے اوپر پابندیاں نہیں لگ رہیں اور درحقیقت اس میں بہتری لائی جارہی ہے۔