اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کا معافی نامہ مسترد کردیا،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ طلال چودھری لے آئیں کسی میاں صاحب کواورنکالیں پی سی اوکے بتوں کو۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں لارجر بنچ نے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری کی توہین عدالت انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی،طلال چودھری کی جانب سے ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ عدالت میں پیش ہوئے،چیف جسٹس پاکستان نے عدالت میں ویڈیو کلپ چلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دکھائیں طلال چودھری کس کوبت کہہ رہے ہیں،کون سے بتوں کوتوڑنے کی بات کی جارہی ہے،گھرسے کون سے بت توڑنے چلے ہیں،مجھے بتائیں کہ ان کی سزاکتنی بڑھائی جائے؟
وکیل طلال چودھری نے کہا کہ آپ نے ہمیشہ نرم رویہ رکھاہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کامران صاحب!آپ پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین ہیں، یہ کہہ رہے ہیں کہ پی سی او کے بت بیٹھے ہیں، طلال چودھری کوروسٹرم پربلائیں
چیف جسٹس ثاقب نثار نے طلال چودھری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ماں باپ کاایسے ادب کرتے ہو؟وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بچے سے غلطی ہوگئی،چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ بچہ ہے؟نوازشریف وہاں تعریف کیلئے بیٹھے تھے،ہم نوٹس جاری کررہے ہیں کیوں نہ سزابڑھادی جائے۔
کامران مرتضی ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں کہہ رہاہوں طلال چودھری غلط اورآپ ٹھیک ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایک تلقین شاہ اوراس کاملازم ہوتاتھا، تلقین شاہ کہتاتھاکسی کوتھپڑمارکرمعذرت کرلو،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ طلال چودھری توشرمندہ نہیں،طلال چودھری تواس معاملے کوچیلنج کرناچاہتاتھے،کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آپ سے نہیں پوری سپریم کورٹ سے معافی مانگ رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ طلال چودھری لے آئیں کسی میاں صاحب کواورنکالیں پی سی اوکے بتوں کو،طلال چودھری نے کہا کہ ہم پی سی اوکالفظ علامتی طورپراستعمال کرتے ہیں،آپ کی عدالت کافیصلہ پی سی او کےخلاف ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کون بے انصاف پی سی اوکابت بیٹھاہے؟طلال چودھری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کے بارے میں نہیں کہا،چیف جسٹس پاکستا ن نے استفسار کیا کہ کیوں نہ اٹارنی جنرل کوطلب کرلیں؟
اٹارنی جنرل سے پوچھیں کیاان کی سزابڑھائی جاسکتی ہے،کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جناب یہ معافی مانگ رہے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ان کی باتوں سے تونہیں لگ رہا،کامران مرتضیٰ نے کہاکہ آپ نے ہمیشہ بڑے پن کامظاہرہ کیا،نہال ہاشمی کوبھی معاف کردیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس معاملے پرقانونی بحث کریں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اس میں گنجائش نہیں،آپ نے اس کوچیلنج کیاہے،چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ طلال چودھری کے کیریئرپرکیافرق پڑےگا؟کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہا کہ طلال چودھری 5 سال کیلئے انتخاب نہیں لڑسکیں گے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سزاکے طورپر 5 سال الیکشن نہ لڑیں، ان کوبلائیں جوہمیں نکال سکتے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ طلال چودھری نے عدالت کی توہین کی،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ طلال چودھری نے کسی کی ذات نہیں،
ادارے کی توہین کی،طلال چودھری نے بڑے غرور کےساتھ باتیں کیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ طلال چودھری پہلے ق لیگ والوں کے پیچھے پیچھے تھے،کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہا کہ طلال چودھری وکالت بھی نہیں کرسکتے۔چیف جسٹس نے طلال چودھری سے استفسار کیاکتنے مقدمے لڑے ہیں آپ نے؟سارے وکالت نامے نکالیں گے آپ کے؟طلال چودھری نے کہا کہ میں نے زیادہ مقدمے نہیں لڑے،چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے کہاگیا طلال چودھری آپ کی برادری کاہے،معاف کردیں،شاہ خاورمجھے بتائیں کیا فیصلے برادریوں پرہوتے ہیں؟
فیصلے توترازو پرہوتے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ معافی کے معاملے کوچھوڑدیں،میرٹ پربات کریں،بنچ کے تعصب سے متعلق آپ کی گزارشات مستردکرتے ہیں،عدالت نے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ انٹراکورٹ اپیل مستردکرد ی اور سزا برقرار رکھنے کا حکم دیدیا۔