اسلام آباد: احتساب عدالت نے تین ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پر فرد جرم کے لئے 13 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ، عزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ کمپنیز ریفرنسز کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالتی حکم پر مریم نواز نے 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیے اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو 50 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دیا گیا۔ احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کا ٹرائل الگ کرتے ہوئے دیگر ملزمان حسن اور حسین نواز کی کارروائی الگ کر دی۔ عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پر فرد جرم کے لئے 13 اکتوبر کی تاریخ مقرر کر دی۔ سابق وزیراعظم نواز شریف آج عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے تاہم ان کی جانب سے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کے وکیل نے عدالت میں نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کے ساتھ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی جمع کرائی۔ وکیل خواجہ حارث نے دلائل کے دوران کہا کہ نواز شریف اہلیہ کی علالت کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے اس لئے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی جائے۔
اس موقع پر نیب کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست کی شدید مخالفت کی گئی اور نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ کیا ہوا فیصلہ سُنا دیا ۔ احتساب عدالت نے لندن فلیٹس ریفرنس میں نواز شریف کی آج کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کی۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو 53 والیوم پر مشتمل مقدمے کی نقول فراہم کی گئیں جس کے بعد عدالت نے مریم نواز کو حاضری یقینی بنانے کے لئے 50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ مریم نواز کی جانب سے طارق فضل چوہدری نے ضمانتی مچلکے جمع کرائے اور پرویز رشید اور آصف کرمانی نے بطور گواہ دستخط کئے۔ نیب نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو عدالت میں پیش کیا اس موقع پر پراسیکیوٹر نیب نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کی استدعا کی۔
احتساب عدالت نے نیب کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد رہائی کا حکم دیا۔ کیس میں نامزد دیگر ملزمان حسن اور حسین نواز کی عدم پیشی پر نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغاز کیا جائے۔ جس کے بعد احتساب عدالت نے تفتیشی افسر محمد کامران کا بیان قلمبند کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے حسن، حسین اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ناقابل ضمانت اور مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔
واضح رہے سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا ہے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے دو مرتبہ 26 ستمبر اور 2 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں