حافظ نعیم الرحمن کا حکومت کے ونٹر پیکیج پر ردعمل: عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے اور اس سے عوام کو کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوگا

حافظ نعیم الرحمن کا حکومت کے ونٹر پیکیج پر ردعمل: عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے اور اس سے عوام کو کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوگا

کراچی:امیر جماعت اسلامی، حافظ نعیم الرحمن نے حکومت کے جانب سے موسم سرما کے لیے بجلی کے اضافی استعمال پر ریلیف دینے کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا یہ "ونٹر پیکیج" محض عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے اور اس سے عوام کو کوئی بڑا فائدہ نہیں ہوگا۔

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ حکومت کو صرف اضافی بجلی پر ہی نہیں، بلکہ تمام یونٹس پر بجلی کی قیمتوں میں کمی کرنی چاہیے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) سے معاہدوں کی منسوخی اور اربوں روپے کی بچت کا اعلان کیا لیکن سوال کیا کہ اگر اتنی بچت ہو رہی ہے، تو حکومت بنیادی ٹیرف (بجلی کے یونٹ کی قیمت) میں کمی کیوں نہیں کر رہی؟

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کے اقدامات صرف عوام کو وقتی ریلیف دینے کے لیے ہیں، لیکن ان سے عوام کی مشکلات کا مستقل حل نہیں نکلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت آئی پی پیز سے معاہدے منسوخ کر رہی ہے اور اربوں روپے کی بچت کا دعویٰ کر رہی ہے، تو اس رقم کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے تاکہ عوام کو براہ راست فائدہ ہو۔

وفاقی حکومت کا ونٹر پیکیج:

دوسری جانب وفاقی حکومت نے موسم سرما کے دوران بجلی کے اضافی استعمال پر سہولت پیکیج کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت 26 روپے 7 پیسے فی یونٹ تک ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ پیکیج دسمبر 2024 سے فروری 2025 تک نافذ رہے گا اور اس کا اطلاق گھریلو، کمرشل، اور صنعتی صارفین پر ہوگا۔

پاور ڈویژن کے مطابق، یہ پیکیج گزشتہ تین سالوں کے مقابلے میں اضافی بجلی کے استعمال پر 26 روپے فی یونٹ تک ریلیف فراہم کرے گا۔ مالی سال 2022 کے مقابلے میں 20 فیصد، مالی سال 2023 کے مقابلے میں 30 فیصد اور مالی سال 2024 کے مقابلے میں 50 فیصد اضافی استعمال پر یہ ریلیف فراہم کیا جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمن نے اس پیکیج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک وقتی ریلیف ہے اور اس سے عوام کو پائیدار فائدہ نہیں ملے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو بنیادی ٹیرف میں کمی کرنی چاہیے تاکہ عوام کے لیے بجلی کی قیمتیں سستی ہوں اور انہیں مستقل ریلیف ملے۔