راولپنڈی : استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان عثمان بزدار کوشوکت خانم کا چیف ایگزیکٹو کیوں نہیں لگاتے،جو پنجاب کا چیف ایگزیکٹو لگ سکتا ہے وہ شوکت خانم میں نہیں لگ سکتا؟عمران خان سچے ہیں تو عثمان بزدار کو شوکت خانم میں لگائیں اور پھر چندہ مانگیں ،اورنمل کا انچارج فرح گوگی کو لگائیں اور مانگیں چندہ،ہمیں کوئی مت سمجھائے۔ عمران خان وزیراعظم رہے تو ساڑھے تین سال اپنی اولاد کو نہیں ملے، جو شخص اپنی اولاد کا نہیں وہ ہمارا کیسے ہو سکتا تھا۔
راولپنڈی میں پارٹی سیکریٹریٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتےہوئےصدرآئی پی پی عبدالعلیم خان نے کہا کہ چیئرمین جہانگیرخان ترین،عامرکیانی صاحب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں،گرین شاہراہ پرآئی پی پی کا خوبصورت سیکریٹریٹ بنایاگیا ہے، عامرکیانی وہ شخص ہے جس نے پچھلے 25،26،27سال ایک ایسی جماعت میں گزارےجس کو وہ سمجھتا تھا میں دل سے خدمت کرنے کیلئے چن رہا ہوں،عامر کیانی کھڑے رہے،ان کو لیڈرشپ پر یقین تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اس پارٹی کے کارکنان سے پوچھنا چاہتاہوں ،عامر کیانی کی خدمت کا کوئی صلہ نہیں دیا گیا،عامرکیانی کسی اور جماعت میں شامل ہوکر ایم این اے اور وزارت لے سکتے تھے لیکن نہیں لی اور نظریے کے ساتھ کھڑے رہے،وہ جو مالک اوپر بیٹھا ہے وہ سب دیکھتا ہے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ زندگی میں پہلی بارجب بنی گالہ گیا توچیئرمین پی ٹی آئی کو اپنی گاڑی پر عامر کیانی لیکر آتے تھے،عامر کیانی کی محبت اور محنت کا کیا مول ڈالا گیا،عامر کیانی پر بھی پرچے کرائے گئے،اپنی حکومت میں ہی 100دن میں بھی جیل میں رہا ہوں، اگر اپوزیشن میں100دن جیل میں جاتا تو وکٹری کا نشان بنارہا ہوتا۔
ٓصدر آئی پی پی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے جہانگیرترین دن رات محنت کرتے رہے،جہانگیرترین کینسر کاعلاج کراکر لندن سےواپس آئے تو دھرنے میں پہنچے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے جہانگیرترین کی بیٹیوں پر پرچے کرائے، ہم نے تحریک انصاف کیلئے دن رات ایک کیا،اپنے بچوں کیلئے نیا پاکستان بنانے چلے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی نہ سمجھائے،ہمیں سب پتہ ہے،پی ٹی آئی والے سمجھائیں کیا منشور تھا پی ٹی آئی کا؟ہمیں نمل یونیورسٹی دکھائی،پی ٹی آئی کا ایک منشور تھا میرٹ ہوگا،پی ٹی آئی کا دوسرا منشور تھاامام داعی،یہی دو وعدے چیئرمین پی ٹی آئی نے 20سال کیے تھے۔
انکا کہنا تھا کہ نمل یونیورسٹی دکھائی گئی توکہا گیاکہ یہاں غریب بچوں کو پڑھایا جاتا ہے،آج بھی شوکت خانم کا سب سے بڑا ڈونر ہوں میں،ہمیں شوکت خانم دکھاتے تھے،کہتے تھے یہاں میرٹ ہے،کہتے تھے شوکت خانم میں کسی کی سفارش نہیں چلتی،غریب آدمی اور امیر آدمی ایک ہی کمرے میں ایک طریقے کا علاج کراتا ہے،حکومت آئی تو میرٹ کا کیا بنا،بزدار ملا۔
عبدالعلیم خان نےکہا کہ ہمارے پی ٹی آئی کے250ممبرز تھے جو مسلسل محنت کرتے تھے،ان میں سے ایک بندہ نہیں لگایا گیا،وہ بزدار جو20دن پہلےشہبازشریف کا بریف کیس اٹھاکر چل رہا تھا، جس کو نہ اردو پڑھنی آتی تھی،نہ پنجابی ،جو 2گھنٹے کی میٹنگ میں ایک لفظ نہیں بول سکتا تھا،20سال جو میرٹ سنا وہ یہ تھا میرٹ،نکمےترین اور کرپٹ ترین یہ تھا آپ کا میرٹ۔
انہوں نے کہا کہ ایماندار کی باری آئی تو فرح گوگی لگادی گئی ،فرح گوگی کےذریعے3،3کروڑ روپے میں نیلامی شروع ہوئی،ڈی سیزاور کمشنرز کی نیلامی کی گئی،یہ تھی تبدیلی جس کے لیے ہم مارے مارے پھرتے تھے،میں نےخود صفائی کی،عامر کیانی کرسیاں ٹھیک کرتے تھے،ڈیزل کہاں کہاں سے اٹھاکر لاتے تھےہم سے زیادہ کوئی نہیں جانتا ان کواوران کی قیادت کو۔