برمنگھم : موٹے بچے ویسےتو سب کو بہت اچھے لگتے ہیں لیکن موٹے بچوں میں کینسر کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔ ایک نئی تحقیق نے تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ اس نئی تحقیق کی وجہ سے یورپ میں رہنے والے بہت سے والدین اپنےبچوں کے حوالے سے خاصے فکر مند ہیں۔
بی ایم آئی(باڈی ماس انڈیکس ) کے مطابق ٹین ایجرز اس فہرست میں شامل ہیں جو فربہ ہوتے ہیں، کینسر کے ساتھ ساتھ طبی ٹیمیں فربہ پن پربھی تحقیق کررہی ہیں۔ اس حوالے سے سویڈش ریسرچ سنٹر کی بھی تحقیق ہےکہ ٹین ایجر میں موٹاپا کینسر کا باعث بن رہا ہے۔ فربہ بچوں میں پھیپھڑوں ،سر اور گردن ،دماغی کینسر،تھائیرائیڈ، غذائی نالی،پیٹ ،لبلبے،جگر ،بڑی آنت ،گردے ،مثانے ، بلڈ کینسر کے امراض ہوسکتے ہیں جو انتہائی مہلک ہوتے ہیں ۔
اس حوالے سے بھی تحقیق ہورہی ہے کہ جن نوعمروں کا وزن زیادہ ہے ان میں بعد کی زندگی میں 17 قسم کے کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔جو لوگ 18 سال کی عمر میں موٹے ہوتے ہیں ان کی عمر کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں، دماغ اور پیٹ کے کینسر سمیت مہلک بیماریاں ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ جس بندے کا وزن زیادہ ہوتا ہے عام طور پر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ صحت مند ہے ۔ماہرین نے تشویش کا اظہار کیا ہے، 2021 سے 2022 میں ایک سال کے دوران 17 سال سے کم عمر میں موٹاپے کے لیے ہسپتالوں میں داخلے کی شرح میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
برطانوی مطالعے کے مطابق موٹاپے کا شکار سات سال کے بچے جب گیارہ برس کی عمر کو پہنچتے ہیں تو ان میں جذباتی مسائل کا شکار ہونے کا خدشہ زیادہ پایا جاتا ہے۔انگلینڈ کے شہر لیورپول کے محققین کے مطابق موٹاپے اور ذہنی صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے جس میں بچپن کے دوران دھیرے دھیرے اضافہ ہوتا ہے۔
بچے مختلف وجوہات کی بنیاد پر موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں سب سے عام وجوہات جنیاتی عوامل، جسمانی سرگرمی کی کمی، غیر صحت بخش کھانے کے انداز یا ان تمام عوامل کا مجموعہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وزن کا بڑھنا طبی عوامل جیسے ہارمونل مسئلے کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے پر ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے۔
اس معاملے میں چند میڈیکل ٹیسٹ آپ کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔اگرچہ وزن کے مسائل خاندانوں میں چلتے ہیں لیکن موٹاپے کی تاریخ والے تمام بچوں کا وزن زیادہ نہیں ہوگا۔ جن بچوں کے گھر کے تمام افراد کا وزن زیادہ ہوگا اس بچے کا وزن بڑھنے کا امکان زیادہ ہوگا، لیکن اس میں بھی اہم کردار اس بچے کی روزانہ کی کھانے پینے اور رہن سہن کی عادات کا ہوتا ہے۔