غزہ میں صحت،صاف  پانی اور صفائی ستھرائی کی صورتحال نازک، کئی مہلک بیماریاں پھیلنے کا خدشہ: عالمی ادارہ صحت

غزہ میں صحت،صاف  پانی اور صفائی ستھرائی کی صورتحال نازک، کئی مہلک بیماریاں پھیلنے کا خدشہ: عالمی ادارہ صحت
سورس: twitter

غزہ:  عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ میں بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے غزہ کی پٹی میں اور اس میں انسانی امداد - بشمول ایندھن، پانی، خوراک اور طبی سامان کی فوری، تیز رفتار رسائی کا مطالبہ کر دیا۔

ڈبلیو ایچ او کے کہنا ہے کہ  تنازعہ کے تمام فریقوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں اور شہریوں کے بنیادی ڈھانچے بشمول صحت کی دیکھ بھال کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی پابندی کرنی چاہیے۔

عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلیو ایچ او  تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور مزید موت اور مصائب کو روکنے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔


 

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اسرائیلی بمباری کی وجہ سے صحت کا نظام تباہ ہوگیا ہے، پناہ کیلئے نہ کوئی چھت ہے اور نہ ہی فلسطینیوں کیلئے صاف پانی تک رسائی ممکن ہے جس وجہ سے مختلف انفیکشن پھیلنے کا خطرہ ہے جس میں پیٹ کی خرابی جیسے مسائل شامل ہیں۔


صحت کے ادارے نے کہا ہےکہ اکتوبر کے وسط سے ڈائیریا کے 33ہزار551 سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، یہ کیسز زیادہ تر 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں دیکھے گئے ہیں۔متاثرہ بچوں کی تعداد میں 2021 اور 2022 کے دوران ماہانہ اوسطاً 2 ہزار کیسز کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

 
 


عالمی ادارہ برائے صحت کا کہنا ہےکہ اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے کھانا، پانی اور ادویات کی بہت کم ترسیل ہوئی ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہےکہ غزہ میں صحت، نکاسی آب، صاف پانی اور خوراک جیسی بنیادی سہولیات دستیاب نہیں اور مکمل نظام منہدم ہونے کے قریب ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں سکولوں ، ہسپتالوں کے اطراف بمباری کی جبکہ جبالیا، نصیرات اور شاطئی کیمپوں میں رہائشی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا ۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق حملوں میں مزید 306 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جن میں 78خواتین اور 139 بچے شامل ہیں ۔ 

غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ 33 روز سے جاری ہے جس کے دوران اب تک مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعدا د 10 ہزار 500 سے تجاوز کرگئی  ہے جبکہ شہدا میں 4 ہزار 880 بچے اور 28 سو سے زائد خواتین شامل ہیں ۔

اسرائیلی بمباری کا نشانہ بننے والوں میں 32 ہزار سے زائد شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ 15 لاکھ شہری بے گھر ہیں ۔

مصنف کے بارے میں