لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب میں میری پارٹی کی حکومت کے باوجود میں ایف آئی آر درج نہیں کرا سکا ۔
ترک میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی تمام تحقیقاتی ایجنسیاں ان 3 افراد کے ماتحت ہیں جن پر میں نے الزام لگایا ۔ چیف جسٹس آف پاکستان ہی شفاف اور آزاد تحقیقات کرا سکتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ نفسیاتی طور پر میں پہلے سے زیادہ پرُعزم ہوں ۔ مجھے خدشہ تھا کہ ایسا کچھ ہوگا ، 4 ماہ پہلے میں نے منصوبہ بے نقاب کیا تھا ، پہلا منصوبہ ناکام ہوا تو مذہب کی توہین کا نیا منصوبہ بنایا گیا ۔ واقعات کی ترتیب سے واضح ہے یہ سب منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا ۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری پارٹی پاکستان کی تاریخ کی مقبول ترین جماعت ہے ۔ مجھے مقبولیت کیلئے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کی ضرورت نہیں ہے ۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ پر ماڈل ٹاؤن واقعے میں بھی قتل کا الزام لگ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 26 سال بعد لوگوں میں وہ سیاسی شعور دیکھ رہا ہوں جو پہلے کبھی نہیں تھا ، اس سیاسی شعور سے وہ لوگ خوفزدہ ہیں جنہوں نے مجھے مارنے کی کوشش کی ۔
عمران خان نے کہا کہ 6 ماہ میں ملک کی معیشت بیٹھ گئی ، جس کے باعث ترقی کی شرح گر رہی ہے ، برآمدات گر رہی ہیں اور ترسیلات زر میں بھی کمی آئی ہے ۔ یہ سب سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہو رہا ہے ، کوئی نہیں جانتا آگے کیا ہوگا ۔ چاہتا ہوں سب میرٹ پر آگے آئیں ۔ انتخابات کے ذریعے پُرامن انقلاب ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے ۔