قومی اسمبلی میں حکومت کو شکست 

قومی اسمبلی میں حکومت کو شکست 
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد : قومی اسمبلی ایوان میں حکومتی ارکان کی کم تعداد کے باعث حکومت کو سبکی کا سامنا۔۔حکومت کی جانب سے انتخابی امیدوار پر سات سال تک انتخابی نشان تبدیل نہ کرنے کی پابندی لگانے کے بل کی مخالفت کے باوجود  بل کے حق میں 117مخالفت میں 104 ووٹ پڑے ۔ گھریلو ملازمین بل ، انسدادِ بدعنوانی ترمیمی بل مشترکہ اجلاس کو بھجوانے کی تحریک منظور کرلی گئی ۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت  قومی اسمبلی اجلاس میں سید جاوید حسنین نے انتخابی امیدوار پر سات سال تک انتخابی نشان تبدیل نہ کرنے کی پابندی لگانے کے بل کی تحریک پیش کی۔

 حکومت نے  آئینی ترمیم کے بل کی مخالفت کی۔۔ملیکہ بخاری نے کہا کہ آئین ہر شخص کو کسی بھی سیاسی جماعت میں شمولیت کا حق دیتا ہے۔تحریک مسترد کرنے کے لئے زبانی رائے شماری کا نتیجہ چیلنج کرتے ہوئے ایوان میں ووٹنگ کروائی گئی۔

ایوان میں اپوزیشن کی اکثریت کے باعث آئین میں ترمیم کے بل کی تحریک منظور کرلی گئی۔تحریک کے حق میں ایک سو سترہ مخالفت میں ایک سو چار ووٹ پڑے۔ بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

 ایاز صادق نے کہا کہ کہ آج اپوزیشن کی اخلاقی جیت ہوئی ہے۔ حکومت کو اخلاقی طور پر اب مستعفی ہوجانا چاہیے۔۔اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے تقرر کا طریقہ کار تبدیل کرنے کا آئینی ترمیمی بل پیش کیا گیا۔

حکومت نے بل کی مخالفت نہیں کی۔بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔بچوں کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے فوجداری قوانین ترمیمی بل،قومی کمیشن برائے انسانی حقوق ایکٹ میں ترمیم کا بل اور سینٹ کی جانب سے نوے روز کے اندر منظوری نہ ہونے پر الکرم انسٹیٹیوٹ کے قیام کا بل مشترکہ اجلاس کو بھجوا دیا گیا۔

اسلام آباد گھریلو ملازمین بل ، انسدادِ بدعنوانی ترمیمی بل مشترکہ اجلاس کو بھجوانے کی تحریک منظور کرلی گئی۔ پی ٹی آئی کی رکن اسما قدیر نے خواتین کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے کے خلاف سزاؤں میں اضافے کا بل پیش کیا لیکن حکومتی رکن کو اپوزیشن کی اکثریت کے باعث بل پیش کرنے کی اجازت نہ ملی۔ڈپٹی اسپیکر نے ایجنڈا مکمل کیے بغیر اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔