کابل: اقوامِ متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک نے افغانستان میں خوراک کی قلت سے متعلق عالمی برادی کو خبردار کر دیا ہے ۔
عالمی ادارہ خوراک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ افغانستان میں خوراک کی قلت سے زمین پر بدترین انسانی المیے کا سامنا ہے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ '95 فیصد لوگوں کے پاس کافی خوراک نہیں ہے اور دو کروڑ 30 لاکھ کے قریب افراد ہیں جو قحط کا شکار ہونے والے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگلے چھ مہینے آفت کی طرح ہوں گی ۔
ڈیوڈ بیسلے نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان کی فوری مدد کریں ۔
دوسری جانب ، عالمی بینک کے سربراہ ڈیوڈ ملپاس نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال میں افغانستان کے لیے امداد کی جلد بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے ۔
عالمی بینک کے صدر کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تباہ حال معیشت میں کام کرنے کا تصور نہیں کرسکتے ۔ افغانستان میں موجودہ حکومت جو بھی کر رہی ہے ، اس کو دیکھتے ہوئے رقم کی فراہمی حقیقت میں جاری رکھنے کی کوئی صلاحیت موجود نہیں ۔
واضح رہے کہ عالمی بینک نے طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان کی امداد روک دی تھی ، 2002 کے بعد عالمی بینک کے افغانستان میں 5.3 ارب ڈالر کے کئی ترقیاتی منصوبے چل رہے تھے ۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف اور امریکا بھی طالبان کو افغانستان کے ذخائر کی رسائی روک چکا ہے ۔