کراچی: پولیس نے مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مزار قائد کی بے حرمتی کا کیس جھوٹا قرار دے دیا۔سٹی کورٹ میں مزار قائد بے حرمتی کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے استغاثہ کے اعتراضات دور کر کے حتمی چالان عدالت میں جمع کروایا اور مقدمے سے املاک کو نقصان پہنچانے اور جان سے مارنے کی دھمکیوں کے الزامات کو بھی مکمل طور پر خارج کر دیا۔
محکمہ پراسیکیوشن نے پولیس چالان سے اتفاق کرتے ہوئے چالان کو بی کلاس کر دیا۔
چالان کے مطابق مریم نواز کی مزار قائد حاضری کے وقت مزار عام شہریوں کیلئے بند تھا اور مزار قائد کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی مدعی مقدمہ موجود نہیں ہے۔ کال ڈیٹا ریکارڈ کے مطابق مدعی مقدمہ واقعے کے وقت مزار قائد پر بھی موجود نہیں تھا۔
استغاثہ نے اسکروٹنی نوٹ میں کہا کہ مزار قائد سیفٹی اینڈ مینٹیننس آرڈیننس ہمارے دائرے اختیار میں نہیں آتا اور اگر ایس ایچ او چاہے تو مزار قائد آرڈیننس کیلئے براہ راست علیحدہ کیس داخل کر سکتا ہے۔
تفتیش کے بعد پولیس نے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مزار قائد کی بے حرمتی کا کیس جھوٹا قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو سندھ پولیس نے مزارِ قائد کا تقدس پامال کرنے کے مقدمے میں گرفتار کیا تھا جنہیں بعد ازاں مقامی عدالت نے ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔
18 اکتوبر کو مریم نواز اپنے شوہر صفدر اور ن لیگ کے کارکنوں کے ہمراہ مزار قائد فاتحہ خوانی کے لیے اتوار کی دوپہر پہنچیں تھیں ۔ فاتحہ خوانی ہوئی اور پھر مریم نواز کے مزار کے احاطے سے نکلتے ہی کیپٹن (ر) صفدر نے مزار کے اندر ہی ’ووٹ کو عزت دو‘ ’مادر ملت زندہ باد‘ اور ’ایوبی مارشل لا مردہ باد‘ جیسے نعرے لگائے۔
مریم نواز کے شوہر کے اس اقدام پر نہ صرف ان کے بلکہ کیپٹن صفدر کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج ہوا۔ سوموار کی صبح کو کیپٹن صفدر کو ہوٹل کے اس کمرے سے گرفتار کر لیا گیا جہاں وہ مریم نواز کے ہمراہ ٹھہرے ہوئے تھے۔