لاہور: مفکر پاکستان شاعر مشرق علامہ اقبال کا 143واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔ وہ9 نومبر 1877ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ قوم ان کی ہمیشہ احسان مند رہے گی۔
اس دن کی مناسبت سے مزار اقبالؒ پر گارڈز تبدیلی کی پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں پاک بحریہ کے سٹیشن کمانڈر کموڈور نعمت اللہ مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے چاق وچوبند دستے کے ساتھ مزار پر حاضری دی اور مفکر پاکستان کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کی۔ بعد ازاں انہوں نے مہمانوں کی کتاب میں عظیم شخصیت کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے اپنے تاثرات درج کئے۔
علامہ اقبالؒ نے قیام پاکستان کا خواب دیکھا تھا۔ انہوں نے اپنی ولولہ انگیز شاعری سے سوئی ہوئی مسلمان قوم کو جگانے کی کوشش کی۔ ان کے پاس پاکستان کے قومی شاعر ہونے اعزاز درسی کتب میں ان کی شاعری پڑھائی جاتی ہے۔
قیام پاکستان کا خواب دیکھنے والے علامہ اقبالؒ اس کی تعبیر نہ دیکھ سکے اور 21 اپریل 1938ء کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ آج 9 نومبر ان کی تاریخ پیدائش کا دن ہے۔ علامہ اقبالؒ کی شاعری نے مسلمانوں کے دلوں کے اندر ولولے کو بیدار کیا۔ آپ کی شاعری میں اسلام کا رنگ نمایاں تھا۔ ان کی کتابوں کا دنیا کی تمام بڑی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔
آپ کے والد کا نام شیخ نور محمد تھا۔ علامہ اقبالؒ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں حاصل کی۔ وہ مشن ہائی سکول میں زیر تعلیم رہے جہاں سے انہوں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی اس کے بعد مرے کالج سیالکوٹ پہنچے اور ایف اے پاس کیا۔
علامہ اقبالؒ کے استاد مولوی میر حسن کا آپ کی ذہن سازی اور تربیت میں بڑا عمل دخل رہا۔ انہوں نے بچوں کیلئے بھی بہت سی نظمیں لکھیں جنھیں آج تک سکولوں میں پڑھایا جاتا ہے۔ لب پہ آتی ہے دعا، گائے اور بکری، پہاڑ اور گلہری، مکڑا اور مکھی اس کی چند مثالیں ہیں۔