اس مٹی کی تفصیلات جسے ’’بایوسیمنٹ‘‘ کا نام دیا گیا ہے، این آربر (مشی گن) میں ’’اکیڈیا 2016‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک عالمی کانفرنس میں پیش کی گئیں۔ اسے نیوکیسل یونیورسٹی، برطانیہ میں ’’بیسیلا فلا‘‘ نامی ریسرچ گروپ کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں ماہرین نے عام جرثوموں میں ایسے 122 جین شناخت کیے جو دباؤ کے ایک خاص حد سے بڑھنے پر مٹی کو مضبوط بنانے والے مادے خارج کرتے ہیں۔ یہ جین الگ کرکے مٹی میں پائے جانے والے جرثوموں کا حصہ بنادیئے گئے۔
ابتدائی تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ جیسے ہی مٹی پر پڑنے والا دباؤ کرہ ہوائی کے دباؤ سے 10 گنا زیادہ ہوتا ہے یہ جینیاتی ترمیم شدہ جرثومے فوراً ہی ایسے مادوں کا اخراج شروع کردیتے ہیں جو سیمنٹ کا کام کرتے ہوئے مٹی کو مضبوط بناتے ہیں اور یوں عمارت کی کمزور پڑتی ہوئی بنیادوں کو سہارا دیتے ہیں۔
فی الحال اس منصوبے کو تجارتی مرحلے تک پہنچانے کے لیے بڑے پیمانے کی آزمائشیں درکار ہیں اور اگر یہ تجربات کامیابی سے ہمکنار ہوئے تو امید کی جاسکتی ہے کہ تعمیراتی صنعت میں ’’بایوسیمنٹ‘‘ کا اضافہ بھی ہوجائے گا جو عام سیمنٹ کے مقابلے میں نہ صرف عمارتوں کی دیواروں اور چھتوں کو دراڑوں سے محفوظ رکھ سکے گا بلکہ بنیادوں کو بھی کمزور پڑنے نہیں دے گا۔