'منی لانڈرنگ کا الزام مضحکہ خیز ہے، نیب کی تفتیش ہونی چاہیے'

01:17 PM, 9 May, 2018

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے کئی منصوبے شروع کیے جو ناممکن تھے اور نیلم جہلم پراجیکٹ کو ناممکن کہا گیا لیکن ہم نے اسے ممکن بنایا جبکہ لواری ٹنل، کچھی کینال اور ساہیوال کول پاور پلانٹ کو ممکن بنایا اور معیشت بحال کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 13 سال کی ریکارڈ معاشی ترقی کی شرح حاصل کی اس وقت ملک میں ساڑھے چار کروڑ افراد تھری جی انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور پاکستان کو سی پیک کے ذریعے ترقی کی ڈگر پر ڈالا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب سے کس نے یہ غیر مناسب کام کرایا، تفتیش ہونی چاہیئے، شہباز شریف

وزیر دفاع نے کہا نواز شریف کو خون والا پاکستان ملا لیکن اب ملک پرامن ہے اور قیام امن میں افواج پاکستان کی قربانیاں ہیں جبکہ اس وقت بھی افواج پاکستان کے سپوت قربانیاں دے رہے ہیں اور شہداء کے والدین کی آنکھوں میں دیکھنا مشکل لمحہ ہوتا ہے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب نے نواز شریف پر 4.9 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ کا مضحکہ خیز اور لغو الزام لگایا حالانکہ اسٹیٹ بینک اس کی تردید کر چکا ہے اس الزام پر ہمارے سیاسی مخالفین بھی ہنس رہے ہیں تاہم اس الزام پر نیب کی بھی تفتیش ہونی چاہئے کیونکہ ہر معاملے پر نواز شریف کا نام ہی قرعہ فال میں کیوں نکل آتا ہے؟۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دراصل نواز شریف کا ٹرائل نہیں ہو رہا بلکہ عوام کے حق حاکمیت کا ٹرائل ہو رہا ہے اور یہ بات نیب کے گزشتہ روز جاری اعلامیے نے ثابت کر دی ہے۔

وزیر دفاع نے کہا پانچ سال پہلے میرانشاہ میں دہشت گردی کا سامان فروخت ہوتا تھا آج اس بازار میں زندگی کا سامان فروخت ہوتا ہے۔ کراچی میں امن قائم کر کے نا ممکن کو ممکن بنایا اور بلوچستان میں پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔

 انہوں نے مزید کہا کچھ لوگوں نے پاکستان کے خلاف نعرے لگائے اور ایسے لوگوں کو کوڑے لگائے جائیں اور ابھی ہم زندہ ہیں جبکہ کوئی سندھ کی بات نہ کرے کیونکہ سندھ کی تقسیم اور آزادی کی بات کرنے والوں کو ہم توڑ دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 16 مئی تک ملتوی

خرم دستگیر نے کہا کہ پارلیمنٹ پاکستان کے عوام کا گھر ہے اور کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ پارلیمنٹ مضبوط ہو کیونکہ حکومت کو سیاسی جتھوں کے ذریعے ہٹانے کی کوشش کی گئی۔ شہریوں کے بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں اور جمہوریت کا محاصرہ آج بھی جاری ہے جبکہ جمہوریت کے قلعے کی مل کر حفاظت کریں گے۔

انہوں نے کہا پاناما اسکینڈل کو استعمال کرنے اور واٹس ایپ کالوں کا کیا مقصد تھا جبکہ جے آئی ٹی میں ایجنسیوں کے نمائندوں کو شامل کرنے کا کیا مقصد تھا؟۔ اداروں کی جانب سے جے آئی ٹی کو تکنیکی معاونت فراہم کرنے کا کیا مقصد تھا۔ قانون کو چھوڑ کر بلیک لا ڈکشنری کے ذریعے وزیراعظم کو ہٹایا گیا۔

 

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

مزیدخبریں