اسلام آباد: چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل پوچھتے رہے کہ سپریم کورٹ کیس کیلئے سماعت کیوں نہیں لگا رہی جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ چاہتے ہیں کے ہم پاناما کیس کے اقلیتی فیصلے کو درست قرار دے کر عمران خان کو نااہل قرار دے دیں؟۔ آرٹیکل 184/3 کا دائرہ اختیار وسیع ہے اور عام رکن اسمبلی کیخلاف نااہلی کی درخواستوں کی اجازت دیکر ہم نیا دروازہ تو نہیں کھول رہے۔
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی ٹی آئی پر ممنوع ذرائع سے فنڈز لینے کا الزام ہے، دوسرا الزام ہے کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کو ظاہر نہیں کیا گیا، تیسرا الزام ہے کہ لندن سے پاکستان رقم بھجوانے کا معاملہ مشکوک ہے جبکہ چوتھا الزام ہے کہ جمائمہ کو قرض کی رقم ادا کرنے کا ریکارڈ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اکرم شیخ نے منی ٹریل سے متعلق متفرق درخواست دی ہے اس پر جواب داخل کریں جس پر عمران خان کے وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کی جمعہ تک جواب داخل کرا دیا جائے گا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے پاناما فیصلے میں نیا اصول وضع کیا۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں جو فیصلہ جاری کیا اس کے اثرات پر بات کریں۔ اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا یہ کیس بھی قومی قیادت سے متعلق ہے۔ اکرم شیخ کے دلائل جاری تھے کہ کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں