تہران :ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے حریفوں پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 38 برسوں کے دوران ایرانی شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کی کارروائیوں میں شریک ہونے کے سوا کچھ نہیں کیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق حسن روحانی نے صدارتی انتخابات میں اپنے حریفوں میں سے دو شخصیات محمد باقر قالیباف اور براہیم رئیسی پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 38 برسوں کے دوران ایرانی شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارنے کی کارروائیوں میں شریک ہونے کے سوا کچھ نہیں کیا۔
ایران کے وسطی شہر ہمدان میں اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں خطاب کرتے ہوئے روحانی کا کہنا تھا کہ قوم نے گزشتہ انتخابات میں تشدد کو مسترد کر دیا تھا اور آئندہ انتخابات میں بھی عوام ایسا ہی کریں گے۔ایران میں اصلاح پسند اور اعتدال پسند گروپوں کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران مرشد اعلی علی خامنہ ای کے قریبی امیدوار ابراہیم رئیسی کو اس بات پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ وہ 1988 میں سزائے موت کی مشہور اجتماعی کارروائیوں میں شریک رہے۔ ان کارروائیوں پر عمل درامد خمینی کے براہ راست احکامات کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔
ایک طرف روحانی کی جانب سے رئیسی پر سیاسی قیدیوں کے قتل عام میں شرکت کا الزام عائد کیا جا رہا ہے تو دوسری جانب 1988 میں اجتماعی سزائے موت کے احکامات جاری کرنے والی تین رکنی کمیٹی میں شامل شخصیت مصطفی پور محمدی اس وقت روحانی کی حکومت میں وزیر انصاف کے منصب پر فائز ہیں۔ادھر روحانی کے مخالفین نے 1980 کی دہائی میں ایک ایرانی اخبار میں شائع ہونے والی تصویر جاری کی ہے جس میں روحانی خود اس امر کی تصدیق کر رہے ہیں کہ دارالحکومت تہران کے وسط میں نماز جمعہ کے مرکز کے احاطے میں نظام کے مخالفین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔
آپ لوگ مخالفین کو موت کی نیند سلاتے رہے ہیں، ایرانی صدر کا حریفوں پر الزام
02:13 PM, 9 May, 2017