شنگھائی : چینی شہر شنگھائی سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ شو یاگی گزشتہ 7 برسوں سے اپنی زندگی میں زیادہ سے زیادہ کفایت شعاری کو اپنا چکی ہیں اور صرف سیکنڈ ہینڈ اشیاء استعمال کرتی ہیں جیسے تولیے، صابن اور لپ اسٹک۔ شو یاگی کا کہنا ہے کہ وسائل کی بچت کرنا ان کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران، شو یاگی نے بتایا کہ ان کے والدین ہمیشہ خرچ کرنے کے حوالے سے بہت باشعور تھے اور ان کا اصول تھا کہ "کبھی پانی ضائع نہیں کرنا اور مفت دی جانے والی غیر ضروری اشیاء قبول نہ کرنا"۔ شو یاگی بھی اسی طرز زندگی کو اپنا کر اپنی روزمرہ زندگی میں بچت کر رہی ہیں۔ وہ فرنیچر، کپڑے، پودے، لپ اسٹک اور دیگر اشیاء کا استعمال سیکنڈ ہینڈ کرتی ہیں اور کچن کے کچرے کو پودوں کی کھاد کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔ ابتدا میں انہیں سیکنڈ ہینڈ تولیوں کا استعمال عجیب لگتا تھا، مگر اب یہ ان کی عادت بن چکا ہے۔
شو یاگی نے اپنی سیکنڈری سکول کی تعلیم کینیڈا سے حاصل کی تھی جہاں انہیں ماحولیات کے بارے میں شعور حاصل ہوا۔ وہاں انہیں فلاحی دکانوں سے اشیاء خریدنے کی عادت پڑی کیونکہ وہاں یہ اشیاء اکثر سستی مل جاتی تھیں۔ شو یاگی صرف سبزی کھاتی ہیں اور بازار کے کھانے نہیں خریدتیں۔ وہ پھلوں اور سبزیوں کو براہ راست فارم سے خرید کر اپنے گھر میں پکاتی ہیں۔ ان کے مطابق، وہ ایک مہینے میں کھانے پر صرف 2 ہزار یوآن سے زیادہ خرچ نہیں کرتیں۔