شیفیلڈ: لارڈ نذیر احمد جنسی الزامات کے کیس سے باعزت بری ہو گئے ہیں۔ کراؤن پراسیکیوشن سروس شواہد فراہم کرنے میں ناکام رہی۔
جج جیریمی رچرڈسن نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 50 برس پرانے الزامات نے تین لوگوں کی زندگی مشکل میں ڈالی اور کراؤن پراسیکیوشن سروس نے مقدمہ سبوتاژ کیا۔معزز جج کا کہنا تھا کہ استغاثہ کا کیس زیادہ مضبوط نہیں تھا جبکہ لارڈ نذیر احمد اور ان کے بھائیوں پر 50 برس قبل جنسی زیادتی کے الزامات لگے تھے۔
الزامات سے بری ہونے کے بعد لارڈ نذیر احمد کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سازشوں کا سامنا کیا لیکن یہ سازش بہت تکلیف دہ تھی۔ تمام الزامات مجھے بدنام کرنے کے لیے لگائے گئے تھے جس کی تصدیق جج نے بھی کی۔
لارڈ نذیر احمد کا کہنا تھا کہ اس سازش کے پیچھے بھارت تھا یا کوئی اور؟ وقت آنے پر سب پتا چل جائے گا۔ میں عدالت سے بری ہو گیا ہوں اور اب میں کشمیر کے لیے دوبارہ میدان میں اتروں گا۔