لاہور: حکومت پنجاب نے جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کی تنطیم انصارالاسلام پر پابندی لگانے کی تیاری کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے جمعیت علمائے اسلام (ف) سے منسلک تنظیم انصار الاسلام پر پابندی کے لیے سمری کابینہ کمیٹی کو ارسال کر دی۔ محکمہ داخلہ پنجاب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تنظیم انصار الاسلام پر پابندی لگانے سے متعلق سمری وزیراعلی کو بھیجوا دی گئی ہے جس کی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے انصار الاسلام پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا تھا جو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے غیر مؤثر قرار دے دیا گیا تھا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا انصار الاسلام کے بارے میں مؤقف ہے کہ یہ نجی ملیشیا نہیں بلکہ جے یو آئی (ف) سے منسلک تنظیم ہے۔
گزشتہ روز پی ڈی ایم رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدوار نامزد کیا ہے اور ڈپٹی چیئر مین کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کمیٹی کا اجلاس کل ہو گا اور کمیٹی میں طاہر بزنجو، راجہ پرویز اشرف، حافظ عبدالکریم شامل ہوں گے، میاں افتخار، جہانزیب جمالدینی بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا کلچر ہماری اقدار کی عکاسی نہیں کرتا کیونکہ پی ٹی آئی قیادت نے کارکنوں کی جو تربیت کی وہ سڑکوں پر نظر آئی جبکہ (ن) لیگی رہنماؤں پر پی ٹی آئی کےغنڈوں نے حملہ کیا اور مریم اورنگزیب کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانافضل الرحمٰن نے بتایا کہ 26 مارچ کو لانگ مارچ کا آغاز کیا جائے گا اور 26 مارچ کو چل کر 30 مارچ تک قافلے منزل پر پہنچنا شروع ہو جائیں گے جبکہ اسلام آباد میں قیام کی حکمت عملی پر 15 مارچ کو دوبارہ غور کیا جائے گا۔ غیر آئینی اور غیر جمہوری حکومت ختم کرنے کیلئے قوم کردار ادا کرے جبکہ اعتماد کا ووٹ او رقومی اسمبلی کا بلایا گیا اجلاس غیر آئینی ہے اور اجلاس آئین کے تحت نہیں بلایا گیا تھا اور وزیر اعظم نے جعلی اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کی۔